• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:25pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:25pm

بشام حملے پر اعلٰی سطح کا سیکیورٹی اجلاس، تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے مشترکہ تحقیقات کی ہدایت

شائع March 27, 2024
وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں آرمی چیف، سیکیورٹی ایجنسیز کے سربراہان، وفاقی وزرا، آئی جیزو دیگر  حکام شرکت کی—فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں آرمی چیف، سیکیورٹی ایجنسیز کے سربراہان، وفاقی وزرا، آئی جیزو دیگر حکام شرکت کی—فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے سیکیورٹی اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر اعظم نے چینی قافلے پر حملے کے معاملے پر ریاست کے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے مکمل مشترکہ تحقیقات کرنے کی ہدایت جاری کردی۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق وزیر اعظم کے دفتر سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سمیت سیکیورٹی ایجنسیز کے سربراہان کے علاوہ وفاقی وزرا، آئی جیز اور دیگر متعلقہ حکام بھی شرکت کی۔

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے پاکستان اور چین کے عوام کے درمیان بھائی چارے کے پائیدار رشتے پر زور دیا اور کہا کہ پوری قوم چینی جانوں کے ضیاع پر غمزدہ ہے، وزیر اعظم نے اس تندہی کو سراہا جس کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مقامی لوگوں نے حملے کے بعد کارروائی کی، وزیر اعظم نے ریاست کے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے مکمل مشترکہ تحقیقات کرنے کی ہدایت کی۔

پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی ایک بین الاقوامی خطرہ ہے جسے پاکستان کے دشمنوں نے پاکستان کی ترقی کو روکنے کے لیے آلہ کار بنایا ہے، پاک چین دوستی کو نشانہ بنانے والی کارروائیوں کا مقصد خاص طور پر دونوں آہنی بھائیوں کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنا ہے، اجلاس کے شرکا نے ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اظہار کیا۔

شرکا نے سرحدوں کے پار دہشت گردوں کے لیے دستیاب پناہ گاہوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے علاقائی نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا۔

پاکستان، اسکے عوام، مہمانوں پر بری نظر ڈالنے والے ہر دہشتگرد کے خاتمے تک لڑیں گے، آرمی چیف

ملاقات کے دوران آرمی چیف نے ملک سے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے مسلح افواج کے عزم کا اعادہ کیا انہوں نے کہا کہ قوم نے پچھلی دو دہائیوں سے ثابت قدمی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے اور پاکستان کے مخالفین کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا ہے۔

انہوں نے دہشت گردی کے واقعات میں حالیہ اضافے کو نوٹ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ پاکستان کے دشمنوں نے ایک بار پھر ریاست اور پاکستانی عوام کے حوصلہ کو کم سمجھا ہے۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردی سے اس وقت تک لڑیں گے جب تک پاکستان، اس کے عوام اور ان کے مہمانوں پر بری نظر ڈالنے والے ہر دہشت گرد کا خاتمہ نہیں ہو جاتا اور ہم اس بات کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے کہ پاکستان کی خوشحالی میں کردار ادا کرنے والا ہر غیر ملکی شہری خصوصاً چینی شہری پاکستان میں محفوظ رہے، ہم آخری دم تک دہشت گردی کا مقابلہ اپنی پوری طاقت سے کریں گے۔

اجلاس کے اختتام پر شرکا نے ریاست کو دستیاب تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے دہشت گردی سے جامع طور پر نمٹنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پر گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ریجنل پولیس چیف محمد علی گنڈاپور نے غیرملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی چینی انجینئرز کے قافلے سے ٹکرا دی جو اسلام آباد سے صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے داسو میں اپنے کیمپ کی جانب جا رہے تھے۔

محمد علی گنڈاپور نے مزید بتایا کہ خودکش دھماکے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں کے علاوہ اُن کا ایک پاکستانی ڈرائیور بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان میں چینی سفیر جیانگ زائیڈونگ سے بشام میں دہشت گرد حملے میں چینی انجینئرز کی ہلاکت پر تعزیت کرتے ہوئے واقعے کے ذمے داروں اور سہولت کاروں کے خلاف تحقیقات کر کے انہیں قرار واقعی سزا دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں سیکیورٹی کی صورت حال پر غور کے لیے آج اعلی سطح کا اجلاس طلب کیا۔

پاک فوج نے خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پر گاڑی پر خودکش حملے پر اظہار مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بزدلانہ کارروائیوں میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کے اہم اسٹریٹجک پروجیکٹس کو نشانہ بنایاجارہا ہے، دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائیوں کا مقصد داخلی سلامتی کو غیر مستحکم کرنا ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا تھا کہ بعض غیر ملکی عناصر پاکستان میں دہشت گردوں کی مدد میں ملوث ہیں، دہشت گردی میں ملوث عناصر کو انجام تک پہنچایاجائے گا۔

دہشت گردی میں اضافہ

واضح رہے کہ 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ ختم کیے جانے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ دیکھا گیا ہے ملک میں 2 سال کے دوران دہشت گردی کے 1560 واقعات ہوئے۔

جنوری میں وزارت داخلہ نے مئی 2022 سے اگست 2023 تک ملک میں دہشت گردی کے ہونے والے واقعات کی تحریری تفصیلات سینیٹ میں پیش کیں جن کے مطابق ملک میں 2 سال کے دوران دہشت گردی کے 1560 واقعات ہوئے، اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعلق رکھنے والے 593 اور 263 شہری شہید ہوئے۔

مزید بتایا گیا کہ دہشت گردی کے واقعات میں سیکیورٹی فورسز کے 1365 اہلکار اور 773 دیگر افراد زخمی ہوئے۔

وزارت داخلہ کی جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق سال 2022 میں دہشت گردی کے 736 واقعات ہوئے، جس کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز کے 227 اہلکار اور 97 دیگر شہید ہوئے، جبکہ 520 اہلکاروں کے علاوہ 401 دیگر افراد زخمی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق یکم اگست 2023 میں ملک میں دہشت گردی کے 824 واقعات ہوئے، جس میں سیکیورٹی فورسز کے 366 اہلکار اور 166 دیگر افراد شہید ہوئے، جبکہ 845 اہلکار اور 372 دیگر افراد زخمی ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024