• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:25pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:25pm

کراچی: کچن سے گیس ’غائب‘ ہونے کے بعد سلنڈر کی دکانوں پر لوگوں کا ہجوم

شائع March 27, 2024
فوٹو: وائٹ اسٹار/ فہیم صدیقی
فوٹو: وائٹ اسٹار/ فہیم صدیقی

گیس کے بحران ، رمضان میں گھنٹوں لوڈشیڈنگ اور کم پریشر کا سامنے کرنے والے شہر کراچی میں لوگوں کا غصہ مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) سلنڈر بھرنے والی دکانوں پر نظر آرہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رمضان المبارک کی آمد سے قبل سوئی سدرن گیس کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ وہ سحری کے لیے صبح 3 بجے سے صبح 9 بجے تک اور افطاری کے لیے دوپہر 3 بجے سے رات 10 بجے تک گیس کی فراہمی یقینی بنائے گی۔

تاہم، تقریباً پورے شہر میں سحری اور افطار کے اوقات میں کم پریشر کا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے متبادل کے طور پر ایل پی جی سلنڈر کا انتخاب کرلیا۔

ایک بائیکیا رائڈر محمد طاہر نے کہا کہ ہمارا ملک قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہمیں سہولیات فراہم کرے کیونکہ ہم اسے ٹیکس ادا کرتے ہیں لیکن وہ اس کے لیے کچھ نہیں کر رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کھانے کی اشیا، خاص طور پر پھل اور سبزیوں کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، اور اس کے اوپر ہمیں پائپ لائنوں کے Zریعے گیس کی سپلائی نا ہونے کے باعث کھانا پکانے کے لیے گیس بھی خریدنی پڑتی ہے۔

سلطان آباد، ریلوے کالونی اور برنس روڈ پر قائم ایل پی جی فلنگ اسٹیشنوں پر، آپ کا سامنا چھوٹے بچوں سے ہوتا ہے جنہیں سلنڈر بھرنے کے لیے گھروں سے باہر بھیجا جاتا ہے۔

سلطان آباد کے رہائشی نوجوان محمد علی نے کہا کہ میں آج روزہ نہیں رکھ رہا کیونکہ میں بیمار ہوں لیکن پھر بھی سلنڈر بھرنے کے لیے یہاں آنے سے نہیں بچ سکتا۔

سلطان آباد میں 290 روپے فی کلو گرام کے حساب سے گیس بھری جا رہی تھی, گیس بھرنے والے نوجوان کا کہنا تھا کہ اس نے گزشتہ 10 دنوں میں تقریباً تین بار جبکہ رمضان شروع ہونے کے بعد دو بار قیمتوں میں ردوبدل کیا۔

ایک رکشہ مالک یعقوب بھی اپنے رکشے کے لیے ایل پی جی لینے آیا تھے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت یہاں ایل پی جی پیٹرول سے 10 سے 20 روپے مہنگی ہے، یہاں سلطان آباد میں میں اپنے رکشے کے لیے سلنڈر 290 روپے میں بھر رہا ہوں لیکن ابھی کچھ دن پہلے میں نے اسے برنس روڈ سے 300 روپے میں خریدا تھا۔

جب پوچھا گیا کہ پیٹرول سستا تھا تب بھی وہ ایل پی جی کیوں خرید رہے تھے، رکشہ ڈرائیور نے یاد دلایا کہ اوسطاً یہ اب بھی ان کے لیے سستا ہے کیونکہ ایل پی جی کا چلنے کا وقت پیٹرول سے زیادہ ہے۔

جب سلنڈر بھرے جا رہے تھے تو اسٹیشن انچارج نے گاہکوں کو بتایا کہ بجلی نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کا وقت ہے۔

ایک گاہک عبدالستار نے بتایا کہ وہ گیس اور بجلی کے ساتھ مسلسل آنکھ مچولی کھیل رہے ہیں۔

انہوں نے طنزیہ انداز میں مسکراتے ہوئے کہا کہ یہاں تراویح کے وقت بھی بجلی نہیں ہوتی، ہم تراویح کی نماز جنریٹروں کی ٹمٹماتی روشنیوں میں پڑھتے ہیں، یہ سب ہماری رمضان کی برکتوں کا حصہ ہے۔

ریلوے کالونی میں ایل پی جی 300 روپے فی کلو گرام کے حساب سے قدرے مہنگی تھی لیکن دکان پر موجود شخص نے اپنے نیلے رنگ کے بڑے سلنڈروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، جس سے وہ ایل پی جی بھر رہا تھا، کہا کہ اس نے انہیں مہنگے داموں خریدا ہے، انہوں نے بتایا کہ مجھے بھی کچھ پیسے کمانے ہیں، میں اسے خسارے میں نہیں بیچوں گا۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024