بلوچستان: تربت میں نیول ایئربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشتگرد ہلاک، ایک سپاہی شہید
بلوچستان کے شہر تربت کے قریب نیول ایئر بیس ’پی این ایس صدیق‘ پر گزشتہ شب رات دیر گئے مسلح دہشت گرد حملے کو سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنا دیا، حملے میں ایک سپاہی شہید جبکہ 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پاکستان نیول بیس ’پی این ایس صدیق‘ پر حملہ کی کوشش کی جسے سیکیورٹی اہلکاروں نے مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا۔
بحری دستوں کی مدد کے لیے اطراف میں موجود سیکیورٹی فورسز کو فوری طور پر متحرک کیا گیا، مسلح افواج کی مربوط اور مؤثر جوابی کارروائی کے دوران مشترکہ کلیئرنس آپریشن میں چاروں دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔
تاہم شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران فرنٹیئر کور بلوچستان کے سپاہی نعمان فرید نے بہادری سے لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کرلیا، 24 سالہ سپاہی نعمان فرید شہید کا تعلق مظفرگڑھ سے ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ علاقے میں موجود کسی بھی دوسرے دہشت گرد کا قلع قمع کرنے کے لیے سینی ٹائزیشن آپریشن کیا جا رہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ہر قیمت پر ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
وزیراعظم، وزیرداخلہ کا خراج تحسین
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے تربت نیول ایئر بیس پر دہشت گرد حملہ ناکام بنانے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
سرکاری خبررساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز کی بروقت مؤثر کارروائی سے دہشت گرد جہنم واصل ہوئے اور ہم ایک بڑے نقصان سے بچ گئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم دہشت گردی کےعفریت کو کچلنے کے لئے پر عزم ہیں۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی تربت نیول بیس پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنانے پر سیکورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرکے ایک سانحے سے بچایا، سیکیورٹی فورسز نے بہادری سے دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو خاک میں ملایا۔
محسن نقوی نے کہا کہ ہمیں اپنی سیکیورٹی فورسز کے بہادر جوانوں پر فخر ہے، انہوں نے سپاہی نعمان فرید کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کیا۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم مسلح افواج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے، دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے ختم کرکے دم لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم اپنی بہادر سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے اور انہیں سلام پیش کرتی ہے۔
قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ تربت کے قریب اس حملے کے دوران علاقہ گولیوں اور دھماکوں سے لرز اٹھا تھا، مکران کے کمشنر سعید احمد عمرانی نے ’ڈان‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تربت ایئرپورٹ کے اطراف سے شدید فائرنگ اور دھماکوں کی اطلاع ملی۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ تربت شہر میں ایک درجن سے زائد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، رات 10 بجے کے قریب شروع ہونے والی فائرنگ رات گئے تک جاری رہی۔
سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ ایف سی کے خصوصی آپریشن ونگ اور بحریہ کے اسپیشل سروسز گروپ نے کامیابی سے دہشت گردوں کو دراندازی سے روک دیا، حساس بحری تنصیبات کے نقصان کی کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے کے پیچھے اس کی مجید بریگیڈ کا ہاتھ ہے۔
بتایا جارہا تھا کہ حملے کا ہدف ’پی این ایس صدیق‘ تھا جو کہ ملک کے سب سے بڑے نیول ایئر اسٹیشنز میں سے ایک ہے۔
دہشت گردی میں اضافہ
واضح رہے کہ 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ ختم کیے جانے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ دیکھا گیا ہے ملک میں 2 سال کے دوران دہشت گردی کے 1560 واقعات ہوئے۔
جنوری میں وزارت داخلہ نے مئی 2022 سے اگست 2023 تک ملک میں دہشت گردی کے ہونے والے واقعات کی تحریری تفصیلات سینیٹ میں پیش کیں جن کے مطابق ملک میں 2 سال کے دوران دہشت گردی کے 1560 واقعات ہوئے، اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعلق رکھنے والے 593 اور 263 شہری شہید ہوئے۔
مزید بتایا گیا کہ دہشت گردی کے واقعات میں سیکیورٹی فورسز کے 1365 اہلکار اور 773 دیگر افراد زخمی ہوئے۔
وزارت داخلہ کی جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق سال 2022 میں دہشت گردی کے 736 واقعات ہوئے، جس کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز کے 227 اہلکار اور 97 دیگر شہید ہوئے، جبکہ 520 اہلکاروں کے علاوہ 401 دیگر افراد زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق یکم اگست 2023 میں ملک میں دہشت گردی کے 824 واقعات ہوئے، جس میں سیکیورٹی فورسز کے 366 اہلکار اور 166 دیگر افراد شہید ہوئے، جبکہ 845 اہلکار اور 372 دیگر افراد زخمی ہوئے۔