کیا روزوں کو معمول بنانے سے شوگر اور کولیسٹرول پر قابو پانا ممکن ہے؟
ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ روزوں کو معمول بنانے سے بلڈ شوگر سمیت ہائی کولیسٹرول اور بلڈ پریشر پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
روزے سے متعلق پہلے بھی متعدد تحقیقات میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ ان سے شوگر کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے، علاوہ ازیں سحر و افطار میں صحت مند خوراک کے انتخاب سے وزن پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔
تاہم اب تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر روزوں کو معمول بنایا جائے تو اس سے شوگر کے مریض فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔
طبی جریدے ’نیچر میڈیسن‘ میں شائع تازہ تحقیق کے مطابق تین ماہ تک روزوں کی حالت میں رہنے سے بلڈ شوگر پر قابو پایا جا سکتا ہے جب کہ اس سے اس بیماری کے ختم ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
روزوں کے بلڈ شوگر پر پڑنے والے اثرات کے لیے ماہرین نے 200 سے زیادہ رضاکاروں پر 6 ماہ تک تحقیق کی اور انہوں نے رضاکاروں کو تین مختلف گروپوں میں تقسیم کردیا۔
ماہرین نے ایک گروپ کے رضاکاروں کو 16 سے 20 گھنٹے کے وقفے کے بعد غذائیں کھانے کی ہدایات کیں جب کہ دوسرے گروپ کو ہر وقت مخصوص غذائیں کھانے کا کہا گیا۔
اسی طرح تیسرے گروپ کے افراد کو وزن کم کرنے کے لیے مخصوص غذاؤں کو مخصوص اوقات میں کھانے کی ہدایات کی گئیں اور انہیں ایسا 6 ماہ تک کرنے کا کہا گیا۔
تحقیق میں شامل تمام افراد کی عمریں 58 سال تک تھیں اور وہ زائد الوزن افراد تھے، جنہیں تحقیق کا حصہ بنانے سے قبل ان کے ٹیسٹ کیے گئے اور بعد ازاں ایک سال بعد بھی ان کے ٹیسٹ کیے گئے۔
نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ تینوں گروپس کے رضاکاروں میں بلڈ شوگر میں کمی واقع ہوئی، تاہم روزے رکھنے والے رضاکاروں میں اس کی نمایاں کمی ہوئی اور بعض افراد میں بلڈ شوگر ختم ہوگیا۔
ماہرین کے مطابق بلڈ شوگر، کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کے مریض اگر روزوں کو معمول بنائیں تو وہ تینوں خطرناک بیماریوں سے چھٹکارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ کم از کم تین ماہ تک روزوں کی حالت میں رہنے سے بلڈ شوگر، کولیسٹرول اور بلڈ پریشر میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے اور روزوں سے تینوں بیماریوں کے خاتمے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین نے مذکورہ مسئلے پر مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بلڈ شوگر اور کولیسٹرول کے مریضوں کو روزوں کو معمول بنانے کی تجویز بھی دی۔