• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm

ٹیکس نیٹ میں وسعت کیلئے بڑا قدم، چھوٹے تاجروں، دکانداروں کی لازمی رجسٹریشن کا نوٹیفکیشن جاری

شائع March 24, 2024
ایف بی آر کے مطابق تاجروں سے ٹیکس دکان کی سالانہ رینٹل ویلیو کے حساب سے وصول کیا جائے گا—فائل فوٹو: ایف بی آر/ ایکس
ایف بی آر کے مطابق تاجروں سے ٹیکس دکان کی سالانہ رینٹل ویلیو کے حساب سے وصول کیا جائے گا—فائل فوٹو: ایف بی آر/ ایکس

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے دکانداروں اور تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے بڑا اقدام کرتے ہوئے ڈیلرز، ریٹیلرز، مینوفیکچرر اور امپورٹر کم ری ٹیلرز کی لازمی رجسٹریشن اسکیم کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق ہر دکاندار سالانہ کم از کم 12 سو روپے ٹیکس دے گا، یکم اپریل سے ابتدائی طور پر 6 بڑے شہروں میں رجسٹریشن کی جائے گی جب کہ ایف بی آر نے مسودے پر اعتراض یا تجاویز کے لیے سات دن کی مہلت دےدی۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے تاجروں کی لازمی رجسٹریشن سے متعلق مسودہ اسکیم کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، رجسٹریشن نہ کرانے والے کی نیشنل بزنس رجسٹری میں زبردستی رجسٹریشن کی جائے گی، ابتدائی طور پر کراچی لاہور، اسلام آباد ، راولپنڈی، کوئٹہ اور پشاور میں رجسٹریشن کی جائے گی۔

ایف بی آر کے مطابق تاجروں سے ٹیکس دکان کی سالانہ رینٹل ویلیو کے حساب سے وصول کیا جائے گا۔

اسکیم کے تحت ہر دکاندار کو سالانہ کم از کم 1200 روپے انکم ٹیکس دینا ہوگا، پہلی ٹیکس وصولی 15 جولائی سے ہوگی۔

اسکیم کے تحت ہر ماہ کی مقررہ 15 تاریخ سے پہلے ٹیکس دینے کی صورت میں 25 فیصد رعایت ملے گی، 2023 کا انکم ٹیکس گوشوارہ جمع کروانے والے تاجروں کو بھی رعایت دی جائے گی۔

ایف بی آر کی تاجر دوست ایپ کے ذریعے تاجروں اور دکانداروں کا سینٹرل ڈیٹا بیس تیار کیا جائے گا، لازمی رجسٹریشن اسکیم پر اسٹیک ہولڈرز سے بھی رائے طلب کرلی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قلیل مدتی قرض پروگرام کے جائزہ مذاکرات کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس آمدنی کا پلان آئی ایم ایف کوپیش کر دیا تھا۔

پاکستان نےآئی ایم ایف کو ایف بی آرمیں اصلاحات سے آگاہ کر دیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھا کر محصولات کو بڑھایا جا رہا ہے، اس وقت ذرائع کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے ذریعے ٹیکس نیٹ بڑھانے پر کام کیا جائےگا، تقریبا 31 لاکھ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے پلان بنایا گیا ہے۔

مزید بتایا گیا تھا کہ آئی ایم ایف کو رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کے اقدامات سےآگاہ کیا گیا، ایف بی آرکو ری اسٹرکچر اور اسٹرکچرل تبدیلیاں لائی جارہی ہیں۔

بعد ازاں آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ آخری جائزہ مذاکرات کی کامیابی کا اعلامیہ جاری کردیا تھا جس کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا تھا۔

اس پیش رفت کے نتیجے میں پاکستان کے لیے قرض کی آخری قسط کی مد میں ایک ارب 10 کروڑ ڈالر جاری ہونے کی راہ ہموار ہوگئی، پاکستان کو 2 اقساط کی مد میں آئی ایم ایف سےایک ارب 90 کروڑ ڈالرز مل چکے ہیں۔

آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈکی منظوری کے بعد پاکستان کو آخری قسط جاری کی جائے گی، آخری قسط کے بعد پاکستان کو موصول شدہ رقم بڑھ کر3 ارب ڈالرز ہو جائے گی، آخری قسط ملنےکے ساتھ ہی3 ارب ڈالرکا قلیل مدتی قرض پروگرام مکمل ہوجائے گا۔

اعلامیے میں آئی ایم ایف نے باقی مالی سال معاشی بحالی کے لیے اقدامات جاری رکھنے پر زور دیا تھا، اور کہا تھا حکومتِ پاکستان نے بجلی اور گیس ٹیرف کی بروقت ایڈجسٹمنٹ اور رواں مالی سال گردشی قرضے میں اضافہ روکنے اور ٹیکس نیٹ (ٹیکس دہندگان کی تعداد) بڑھانے اور مہنگائی کم کرنے کے کے لیے اقدامات اٹھانے کی بھی یقین دہانی کروائی ہے۔

علاوہ ازیں حکومت نے آئی ایم ایف کو ایکسینچ ریٹ مستحکم رکھنے اور فاریکس مارکیٹ میں شفافیت لانے کے لیے اقدامات کی بھی یقین دہانی کروائی ہے، اعلامیہ میں آئی ایم ایف نے امید ظاہر کی کہ نئی منتخب حکومت معاشی اہداف پر کاربند کرے گی، توقع ہے کہ پرائمری بیلنس 401 ارب روپے تک رہے گا اور پرائمری بیلنس معیشت کا 0.4 فیصد رہے گا۔

کارٹون

کارٹون : 17 نومبر 2024
کارٹون : 16 نومبر 2024