• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

نواز شریف این اے۔130 کی نشست چھوڑ کر ضمنی انتخاب کیلئے عوام میں جائیں، شاہد خاقان

شائع March 23, 2024
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی— فوٹو: ڈان نیوز
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی— فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیراعظم اور سینئر سیاستدان شاہد خاقان عباسی نے مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف کو قومی اسمبلی کی نشست چھوڑنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ این اے 130 سے ان کی جیت پر شکوک و شبہات پیدا ہوگئے ہیں، میں مشورہ دوں گا کہ اس نشست کو ازخود خالی کردیں اور ضمنی انتخاب کے لیے دوبارہ عوام میں جائیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’خبر سے خبر وِد نادیہ مرزا‘ میں گفتگو کے دوران جب شاہد خاقان عباسی سے سوال پوچھا گیا کہ نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم کیوں نہ بن سکے؟ تو سینئر سیاستدان نے جواب دیا کہ آج لوگ سوال پوچھ رہے ہیں کہ ہم نے تو نواز شریف کو ووٹ دیا تھا تو پھر شہباز شریف وزیراعظم کیوں بن گئے؟ لیکن وزیراعظم نہ بننے کا فیصلہ بھی خود میاں نواز شریف کا ہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے کبھی یہ نہیں کہا کہ میں چوتھی بار وزیراعظم بننے آیا ہوں لیکن جن لوگوں نے نواز شریف کو چوتھی بار وزیراعظم بنانے کی انتخابی مہم چلائی وہ عوام کو جواب دیں، وہ بتائے کہ یہ کیا انتخابی مہم چلائی ہے، یہ کوئی بیانیہ نہیں ہے کہ میں وزیراعظم بننے آیا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ(ن) میں تمام فیصلے نواز شریف کی مرضی سے ہوتے ہیں، کس نے کیا سیاست کرنی ہے اور کس کو کہاں پر لگانا ہے، یہ فیصلے نواز شریف کرتے ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی این اے۔130 سے جیت پر شکوک و شبہات پیدا ہوگئے ہیں، تو نواز شریف کا جو سیاست میں قد ہے اس کو دیکھتے ہوئے انہیں خود ہی اپنی نشست چھوڑ کر ضمنی الیکشن کے لیے دوبارہ عوام کی عدالت میں جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ان کا یہی مشورہ دوں گا کہ اس نشست کو خالی کردیں اور عوام کے کٹہرے میں چلے جائیں، ان کے سیاسی مقام کے لیے شاید یہ ضروری ہے کہ اس نشست کو ازخود خالی کردیں، اس سے ان کی عزت میں اضافہ ہوگا۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا عمران خان سیاسی قیدی ہیں تو شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان سیاسی بھی ہیں اور قیدی بھی کیونکہ جو بھی سیاستدان جیل جاتا ہے وہ سیاسی قیدی ہی ہوتا ہے، ذوالفقار علی بھٹو اور نواز شریف بھی سیاسی قیدی ہی تھے۔

انہوں نے کہا کہ آج تک جس سیاسی شخصیت کے خلاف بھی فیصلے آئے ہیں وہ خود عدالتوں میں واپس لے لیے گئے اور کہا گیا کہ انصاف ہوگیا، آج سے دو تین سال بعد ہم سنیں گے کہ عمران خان انصاف مل گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم عجلت میں لوگوں کو سزائیں دے دیتے ہیں جس سے معاملہ خراب ہوتا ہے۔

سانحہ 9 مئی سے متعلق سوال پر سابق وزیر اعظم نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں سویلین افراد کا ٹرائل نہیں ہونا چاہیے، میں ذاتی طور پر اس کے حق میں نہیں ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج ملک کے جو بھی حالات ہیں ان پر ایک ٹروتھ کمیشن بنا دیا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024