• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am

وزیراعظم نے اقتصادی رابطہ سمیت کابینہ کی 7 کمیٹیاں تشکیل دے دیں

شائع March 23, 2024
— فوٹو: اے پی پی
— فوٹو: اے پی پی

وزیر اعظم شہباز شریف نے کابینہ کی 7 کمیٹیاں تشکیل دے دیں، جن میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اور کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) شامل ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کابینہ ڈویژن کی جانب سے علیحدہ جاری نوٹی فکیشن کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے چیئرمین ہوں گے، اس سے قبل ای سی سی کی سربراہی وزیر خزانہ کرتے تھے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی اب وزیراعظم، وفاقی وزرا برائے خزانہ، معاشی امور، تجارت، توانائی، پیٹرولیم اور منصوبہ بندی و ترقی پر مشتمل ہے۔

ٹرمز آف ریفرنس کے مطابق ای سی سی تمام ہنگامی معاشی معاملات اور حکومت کے مختلف ڈویژنوں کی طرف سے شروع کی گئی اقتصادی پالیسیوں کی ہم آہنگی پر غور کرے گی، اس کے علاوہ فلاحی ریاست کا درجہ بتدریج حاصل کرنے کے لیے اقدامات کی نشاندہی اور تجویز، مالیاتی صورت حال پر نظر رکھنا، اور قرضوں کے ضابطے کے لیے تجاویز دینا شامل ہے تاکہ پیداوار اور برآمدات کو بڑھایا اور مہنگائی کو روکا جاسکے۔

یہ زراعت اور صنعتی نمو کے مستقبل کے پیٹرن کا تعین بھی کرے گی اور ملک کی درآمدی پالیسی اور اس کے پیداوار، سرمایہ کاری پر اثرات کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

اب کابینہ کمیٹی برائے توانائی وزیر اعظم، وزرا برائے معاشی امور، خزانہ، پیٹرولیم، منصوبہ بندی و ترقی اور توانائی پر مشتمل ہوگی۔

اسی طرح ملک کے تین اہم ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ اور پی آئی اے کی نجکاری کے لیے وفاقی وزیر دفاع اور ہوا بازی خواجہ آصف کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

کمیٹی ارکان میں وزیر نجکاری عبدالعلیم خان کے ساتھ ساتھ وزیر خارجہ اسحٰق ڈار، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، سیکریٹری نجکاری اور سیکریٹری ہوا بازی ڈویژن بھی شامل ہیں۔

کمیٹی ایئرپورٹ مینجمنٹ کی آؤٹ سورسنگ کا جائزہ لے گی اور پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق امور کی نگرانی بھی کرے گی۔

کابینہ کی ایک اور کمیٹی برائے سرکاری ملکیتی ادارے (ایس او ایز) تشکیل دی گئی ہے، جس کی سربراہی وزیر خزانہ کریں گے، دیگر اراکین میں وزرا برائے سمندری امور، اقتصادی امور، سائنس اور ٹیکنالوجی اور ہاؤسنگ اینڈ ورکس شامل ہیں۔

اسی طرح، کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی سربراہی وزیر خارجہ کریں گے، جو سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کے لیے پالیسی مرتب کریں گے، کمیٹی کے دیگر اراکین میں وزرا برائے خزانہ، تجارت، توانائی، صنعت و پیداوار اور نجکاری شامل ہیں۔

وفاقی وزیر قانون و انصاف کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی برائے ڈسپوزل آف لیجسلیٹو کیسز تشکیل دی گئی ہے، اس کے دیگر اراکین میں اطلاعات، اووسیز پاکستانیز، تجارت و معاشی امور، صنعت و پیداوار کے وزرا شامل ہیں۔

ایک اور کابینہ کمیٹی برائے چینی سرمایہ کاری پروجیکٹس (سی سی سی آئی پی) تشکیل دی گئی ہے، جس کی سربراہی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی کریں گے، اس کے دیگر ارکان میں وزرا برائے خارجہ امور، داخلہ، خزانہ، تجارت، پٹرولیم، توانائی، ریلوے اور سائنس و ٹیکنالوجی شامل ہیں۔

سی سی سی آئی پی چینی کمپنیوں کی جانب سے سرمایہ کاری کے منصوبوں کی پیشرفت دیکھے گی، یہ کمیٹی چینی سرمایہ کاروں کو درپیش مسائل کو فوری حل، چینی سرمایہ کاری کو سہولت، سست رفتار منصوبوں کو دوبارہ فعال کرنا اور پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کی سیکیورٹی کا جائزہ لے گی۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024