• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

پشاور ہائیکورٹ نے ایکس کی بندش کیخلاف درخواست پر پی ٹی اے، متعلقہ اداروں سے جواب طلب کر لیا

شائع March 21, 2024
—فائل فوٹو: ایکس
—فائل فوٹو: ایکس

پشاور ہائیکورٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کی بندش کے خلاف درخواست پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، حکومت اور متعلقہ اداروں سے جواب طلب کرلیا۔

پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس اعجاز انور اور جسٹس وقار احمد نے ایکس کی بندش کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کھلے ہیں، تو صرف ایکس کو کیوں بند کیا گیا ہے؟ جس پر وکیل درخواست گزار نعمان محب کاکاخیل نے بتایا کہ ایکس ایک فارمل پلیٹ فارم ہے، جو سب کے استعمال میں ہے۔

عدالت نے کہا کہ ایکس کو کیوں بند کیا گیا ہے، وزرات داخلہ نے وجوہات نہیں بتائیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ وزارت داخلہ اور پی ٹی اے سے جواب طلب کرنا ضروری ہے تاکہ پتا چلے کیوں بند کیا گیا ہے۔

بعد ازاں، عدالت نے سماعت ملتوی کردی تھی۔

پاکستان بھر میں 17 فروری سے بند ہونے والی ’ایکس‘ کی سروس تاحال بلا تعطل بحال نہیں ہوسکی ہے۔

تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ پاکستان میں ایکس کی سروس کیوں بند ہے؟ حکومت نے بھی اس متعلق کوئی وضاحت جاری نہیں کیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز (20 مارچ) سندھ ہائی کورٹ نے بھی ایکس اور انٹرنیٹ بندش کے خلاف درخواست پر وزارت داخلہ سے 17 اپریل تک جواب طلب کرلیا تھا۔

5 مارچ کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ملک بھر میں سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ کی بندش پر سندھ ہائی کورٹ میں جواب جمع کروادیا تھا۔

قبل ازیں 22 فروری کو سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ملک بھر میں سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ کو مکمل طور پر بحال کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ نے پی ٹی اے اور دیگر فریقین سے اس حوالے سے آئندہ سماعت پر تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے پی ٹی اے کو بلا جواز انٹر نیٹ ویب سائٹس ایکس سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم بند کرنے سے روک دیا تھا۔

5 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ کی بندش کے خلاف درخواست پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو نوٹس جاری کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024