وزیراعظم کا معاشی استحکام کیلئے عالمی ماہرین، اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا فیصلہ
وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کی معاشی صورتحال اور مالی استحکام کو بہتر بنانے کے لیے مشاورتی عمل میں عالمی ماہرین اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی بحالی اور اصلاحات سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ خود ان اقتصادی اصلاحات کے نفاذ کی نگرانی کریں گے۔
وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے اجلاس کے بعد ’ڈان‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم سرکاری اور نجی دونوں شعبوں میں کام کرنے والے معاشی ماہرین کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔
ڈاکٹر اعجاز نبی کی مثال دیتے ہوئے (جوکہ پنجاب میں سماجی شعبے میں بہت کام کر چکے ہیں اور ان کی خدمات سے استفادہ کیا جا سکتا ہے) انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا خیال ہے کہ نجی شعبے کے ماہرین کو بھی آن بورڈ لیا جائے۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کی مضبوطی ان کی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، برآمدات پر مبنی صنعتوں کو تمام سہولیات فراہم کرنے اور ملکی برآمدات کی عالمی منڈی میں رسائی کو بڑھانے کے لیے کام کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مختلف شعبوں میں معاشی اصلاحات پر پیش رفت کی رپورٹ بھی طلب کی اور ملک کی برآمدی پالیسی میں ’ویلیو ایڈیشن‘ کو نمایاں طور پر اہمیت دینے کی ہدایت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ملک میں چھوٹی، درمیانی اور بڑی صنعتوں کو سپورٹ کرنے کے علاوہ ٹیکسز میں اضافے کے بجائے ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرے گی۔
اجلاس میں وفاقی وزرا احسن اقبال، محمد اورنگزیب، جام کمال خان، احد خان چیمہ، عطا اللہ تارڑ، ڈاکٹر مصدق ملک، سردار اویس خان لغاری، گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد، چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ اور ڈاکٹر اعجاز نبی سمیت دیگر عہدیداران نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران معیشت کے مختلف شعبوں میں اصلاحات کے حوالے سے مختلف تجاویز اور برآمدات میں اضافے، پاور سیکٹر میں اصلاحات، ریونیو جنریشن اور صنعتی ترقی کے لیے جامع روڈ میپ پیش کیا گیا۔
وزیراعظم نے پاور سیکٹر کی موجودہ صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ایک جامع منصوبہ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔
انہوں نے آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں ’اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام‘ شروع کرنے کی ہدایت کی، اُن کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو جدید اور بین الاقوامی معیار کی تعلیم اور ہنر سے بھی آراستہ کرنا چاہیے۔
پی آئی اے کی نجکاری
قبل ازیں پاکستان انٹرنینشل ائیرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کی جانب ایک اہم قدم بڑھاتے ہوئے وفاقی کابینہ نے پی آئی اے کے لیے ہولڈنگ کمپنی کے قیام کی منظوری دے دی، وزیراعظم نے نجکاری کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنانے کے ساتھ نجکاری کو مزید تیز کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے ملک کے شعبہ ہوابازی میں عالمی سرمایہ کاروں سے سرمایہ کاری میں مدد کے لیے ہوائی اڈوں کو آؤٹ سورس کرنے کے لیے بھی ایک کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا۔
کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش پر برآمدات اور درآمدات پر پابندی سے استثنیٰ کے تعین کے لیے کمیٹی کے قیام کی منظوری دی، وزیر تجارت کو اس کمیٹی کا کنوینر مقرر کیا گیا۔
کمیٹی ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ 2013 کے سیکشن 21 کے تحت مذکورہ استثنیٰ کا تعین کرے گی اور اس سلسلے میں اپیلوں کی بھی سماعت کرے گی۔
کابینہ نے سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شیریں مزاری کی نظر بندی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر قائم کیے گئے وفاقی کمیشن کی سفارشات متعلقہ وفاقی و صوبائی حکام کو بھجوانے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس میں حیدرآباد کی بینکنگ کورٹ میں ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غلام شاہ کو بھی واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔