ماحولیاتی تبدیلیوں کی رفتار اندازوں سے بھی تیز اور تشویشناک ہے، اقوام متحدہ

شائع March 20, 2024
—فائل فوٹو: اے ایف پی
—فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے تازہ ترین رپورٹ میں 2023 کو اب تک کا گرم ترین سال قرار دیے جانے سے متعلق رپورٹ کے اجرا کے موقع پر جاری اپنے وڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی رفتار اندازوں سے بھی تیز ہے جو بہت تشویشناک ہے۔

اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ میں 2023 کو اب تک کا گرم ترین سال قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا گیا ہے کہ اس سال ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالہ سے دیگر 6 ریکارڈ ٹوٹ گئے۔

جینوا میں اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے موسمیات (ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن)کی طرف سے اسٹیٹ آف دی گلوبل کلائمٹ 2023 کے عنوان سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے دوران کرہ ارض کے اوسط درجہ حرارت کو صنعتی دور کے اوسط درجہ حرارت سے 1.45 ڈگری سینٹی گریڈ (2.61 ڈگری فارن ہائیٹ) زیادہ ریکارڈ کیاگیا۔

رپورٹ میں گزشتہ ایک دہائی کو اب تک کی گرم ترین دہائی بھی قرار دیا گیا ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس رپورٹ کے اجرا کے موقع پر جاری کئے گئے اپنے وڈیو پیغام میں کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی رفتار اندازوں سے بھی تیز ہے جو بہت تشویشناک صورتحال ہے۔

ڈبلیو ایم او کی سیکریٹری جنرل سیلسٹی ساؤلو نے جنیوا میں رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں سائنسی علم 5 دہائیوں سے زیادہ عرصے سے موجود ہے، اور اس کے باوجود ہماری ایک پوری نسل نے ان تبدیلیوں کی رفتار کو سست کرنے کا موقع کھو دیا ہے۔

انہوں نے ا س بات پر زور دیا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اقدامات قلیل مدتی معاشی مفادات کے تحت نہیں بلکہ آئندہ نسلوں کی فلاح و بہبود کو مد نظر رکھ کر کئے جانے چاہییں، انہوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالہ سے صورت حال کو ریڈ الرٹ قرار دیا۔

رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیاں کرہ ہوائی کے درجہ حرارت سے کہیں زیادہ ہیں، ان میں سمندر کے درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ کے ساتھ ساتھ سطح سمندر میں اضافہ، گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا اور بحر منجمد جنوبی میں سمندری برف کا گرنا بھی سنگین صورتحال کا حصہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 2023 کے دوران سمندری سطح ہیٹ ویو کی لپیٹ میں رہنے سے اہم ماحولیاتی اور غذائی نظام کو نقصان پہنچا، مغربی شمالی امریکا اور یورپ دونوں میں 1950 کے بعد سے گلیشئرز کے ریکارڈ رفتار سے پگھلنے کا مشاہدہ کیا گیا۔

تقریباً ایسی ہی صورتحال الپائن کے پہاڑی سلسلے میں رہی مثلاً سوئٹزرلینڈ میں گزشتہ 2 سالوں میں الپائن کی پہاڑی چوٹیوں پر برف کا حجم کا تقریباً 10 فیصد کم ہو گیا ہے۔

بحر منجمد جنوبی میں برف کے رقبہ میں اس حوالے سے گزشتہ ریکارڈ سال کے مقابلہ میں 10 لاکھ مربع کلومیٹر کمی ہوئی جو فرانس اور جرمنی کے مشترکہ رقبے کے برابر ہے۔

رپورٹ کے مطابق 3 اہم گرین ہاؤس گیسوں،کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین، اور نائٹرس آکسائیڈ ، کے مشاہدہ شدہ ارتکاز 2022 میں ریکارڈ سطح تک پہنچ گئے اور 2023 میں اس میں مزید اضافہ ہوا، اس کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں شدید طور پر غذائی عدم تحفظ کا شکار لوگوں کی تعداد 2گنا سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے زیر نگرانی 78 ممالک میں 2023 میں شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار افراد کی تعداد 33 کروڑ 30 لاکھ ہو گئی جوکووڈ ۔19 کی عالمگیر وبا سے پہلے 14 کروڑ 90 لاکھ تھی۔ رپورٹ میں ماحولیاتی تبدیلیوں کےحوالہ سے مثبت اقدامات کاذکر کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 2023 میں، قابل تجدید صلاحیتوں میں تقریباً 50 فیصد اضافہ ہوا، جو کل 510 گیگا واٹ ہے یہ 2 دہائیوں میں سب سے زیادہ شرح ہے۔اس کے علاوہ آفات کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مؤثر ملٹی ہیزڈ ارلی وارننگ سسٹم پر بھی پیش رفت ہوئی ۔

آفات کے اثرات اور ان سے ہونے والی تباہی کو کم کرنے میں بروقت خبردار کرنے والے نظام کا کردار غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2021 سے 2022 تک، عالمی سطح پر ماحولیات سے متعلق فنڈز کی فراہمی 2019-2020 کی سطح کے مقابلے میں تقریباً 2گنا ہو کر تقریباً 13 کھرب ڈالر تک پہنچ گئی۔لیکن اس کے باوجود یہ یہ عالمی جی ڈی پی کا صرف ایک فیصد بنتا ہے ۔

کرہ ہوائی کے اوسط درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم کی سطح پر رکھنے کے ہدف حاصل کرنے کے لیے، سالانہ کلائمیٹ فنانس کی سرمایہ کاری میں6 گنا سے زیادہ اضافہ ہونا چاہیے، جو 2030 تک تقریباً 9 ٹریلین ڈالر ہونی چاہیے اور 2050 تک اس مد میں مزید ایک سو کھرب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔ جبکہ 2025 اور 2100 کے درمیان اس سلسلہ میں 12660 کھرب ڈالر کی خطیر رقم کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

یہ رپورٹ کوپن ہیگن موسمیاتی وزارتی اجلاس سے قبل جاری کی گئی ہے، جہاں دنیا بھر کے موسمیاتی رہنما اور وزرا دبئی میں کاپ ۔28 کے بعد پہلی بارجمع ہوں گے، اس کے بعد میں باکو میں کاپ 29میں فنانسنگ پر ایک معاہدےکا بھی امکان ہے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024