ایکس، انٹرنیٹ بندش کیخلاف درخواست پر وزارت داخلہ سے17 اپریل تک جواب طلب
سندھ ہائی کورٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس اور انٹرنیٹ بندش کے خلاف درخواست پر وزارت داخلہ سے 17 اپریل تک جواب طلب کرلیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس اور انٹرنیٹ کی بندش کے معاملے پر جبران ناصر ایڈووکیٹ، صحافی ضرار کھوڑو اور دیگر کی درخواستوں پر سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ وفاقی سیکریٹری داخلہ کی جانب سے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت درکار ہے، وفاقی سیکریٹری داخلہ کی جانب سے تحریری جواب جمع نہ کرانے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا، چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیے کہ 4 لائنیں تو لکھنی ہیں اور انکار کرنا ہے کہ ہمیں تو کچھ نہیں پتا، ان سب اور خاص طور پر پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی کہا نیوں کا تو ہمیں پتا ہے۔
چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ کیا کہتے ہیں، ہمیں وہ پتا لگانا ہے، ان سے سنجیدہ بیان منگوالیں۔
عدالت نے ایکس اور انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست پر 17 اپریل کو جواب طلب کرلیا.
سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ 17 اپریل کو جواب جمع نہ کرایا گیا تو سیکرٹری داخلہ خود پیش ہوں۔
عدالت نے بلاجواز سوشل میڈیا کی بندش پر حکم امنتاع میں تو سیع کردی۔
جبران ناصر ایڈووکیٹ نے کہا کہ جب سے عدالت نے ایکس کھولنے کا حکم دیا کبھی چلتا ہے کبھی نہیں چلتا، حکومت کی مرضی کا تو پتا چلے چاہتے کیا ہیں؟
چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیے کہ ان کی مرضی تو واضح ہے اور کیا دیکھنا ہے؟ عبدالمعیز جعفری ایڈووکیٹ نے کہا کہ وزیر اطلاعات نے تصدیق کی ہے ایکس بندش کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے، عدالت کے حکم کے باوجود ایکس بندش کے حوالے سے کسی ادارے نے وجوہات نہیں بتائیں۔
واضح رہے کہ 5 مارچ کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ملک بھر میں سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ کی بندش پر سندھ ہائی کورٹ میں جواب جمع کروادیا تھا۔
قبل ازیں 22 فروری کو سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ملک بھر میں سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ کو مکمل طور پر بحال کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ نے پی ٹی اے اور دیگر فریقین سے اس حوالے سے آئندہ سماعت پر تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے پی ٹی اے کو بلا جواز انٹر نیٹ ویب سائٹس ایکس سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم بند کرنے سے روک دیا تھا۔
واضح رہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ کی بندش کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں مذکورہ درخواست گزشتہ روز دائر کی گئی تھی۔
پاکستان بھر میں 17 فروری سے بند ہونے والی ’ایکس‘ کی سروس تاحال بلا تعطل بحال نہیں ہوسکی ہے۔
تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ پاکستان میں ایکس کی سروس کیوں بند ہے؟ حکومت نے بھی اس متعلق کوئی وضاحت جاری نہیں کیں۔