• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

گوادر پورٹ کمپلیکس پر حملے میں 2 جوان شہید، تمام 8 دہشت گرد ہلاک کردیے، آئی ایس پی آر

شائع March 20, 2024 اپ ڈیٹ March 21, 2024
—فوٹو:ڈان نیوز
—فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو: ڈان نیوز
فوٹو: ڈان نیوز

سیکیورٹی فورسز نے سیکیورٹی فورسز نے گوادر پورٹ اتھارٹی کالونی پر حملہ کامیابی سے ناکام بناتے ہوئے بروقت کارروائی سے تمام8دہشت گرد ہلاک کردیے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیاکہ سیکیورٹی فورسز نے گوادر پورٹ اتھارٹی کالونی پر حملہ کامیابی سے ناکام بنایا، بروقت کارروائی سے تمام 8 دہشت گرد مارے گئے۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق ہلاک دہشت گردوں سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکاخیزمواد برآمد کیا گیا۔

آئی آئی ایس پی آر کے مطابق کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز کے 2اہلکار بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔

جاری بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ڈیرہ غازی خان ضلع کے رہائشی 35 سالہ سپاہی بہار خان اور ضلع خیرپور کے رہائشی 28 سالہ سپاہی عمران علی نے بہادری سے لڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی سیکیورٹی فورسز قوم کے شانہ بشانہ بلوچستان کے امن و استحکام کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں اور ہمارے بہادر جوانوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں‘۔

قبل ازیں کمشنر مکران سعید احمد عمرانی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ حملے میں متعدد دھماکوں کی بھی اطلاع ملی، انہوں نے مزید کہا کہ مجرموں کے خلاف کلیئرنس آپریشن کیا جا رہا ہے۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) گوادر کیپٹن (ر) زوہیب محسن نے ابتدائی طور پر ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ 8 مسلح حملہ آوروں کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا لیکن بعد میں ہلاک ملزمان کی تعداد 7 بتائی گئی۔

ڈان نیوز کے مطابق گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر نامعلوم دہشت گردوں نے حملہ کردیا جس میں کمپلیکس میں فائرنگ اور دھماکے سنے گئے۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقوں کو گھیرے میں لے لیا جس کے بعد سیکیورٹی فورسز اور ملزمان میں فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا جبکہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔

پورٹ اتھارٹی کمپلیکس میں پورٹ اتھارٹی کے ملازمین کی فیملیز رہائش پذیر ہیں جبکہ سرکاری اداروں کے دفاتر بھی واقع ہیں۔

اقوام متحدہ کے محکمہ برائے تحفظ و سلامتی کے ایک بیان میں کہا گیا کہ پورٹ کمپلیکس پر حملے کے دوران متعدد دھماکوں کے بعد فائرنگ کی اطلاع موصول ہوئی، کمپلکس میں کئی سرکاری اور نیم فوجی دفاتر موجود ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ فوری طور پر کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے، گوادر میں اقوام متحدہ کے 7 عہدیدار مکمل محفوظ ہیں۔

ایس ایس پی گوادر کیپٹن زوہیب محسن نے کہا کہ گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر حملہ آوروں کے خلاف آپریشن مکمل ہو گیا ہے اور اب کمپلیکس میں سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے۔

کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے مجید بریگیڈ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

’دہشت گرد عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا‘

صدر مملکت آصف علی زرداری نے گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر دہشت گردوں کے حملے کی پُر زور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

صدر مملکت نے اپنے بیان میں گوادر میں فورسز کی موثر جوابی کارروائی کو سراہا، انہوں نےکہا کہ ہماری بہادر فورسز نے جرأت اور ہمت کا مظاہرہ کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بھی گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر حملہ ناکام بنانے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مادر وطن کے دفاع، سلامتی اور تحفظ کے لیے شجاعت و بہادری کا مظاہرہ کرنے والے قوم کے بیٹوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں شہید ہونے والے سیکیورٹی فورسز اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ قوم کے بہادر بیٹے دہشت گردوں کے خلاف اپنی جانوں کے قیمتی نذرانے دے کر ارض پاک کا تحفظ کر رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے حملہ آوروں کے خلاف جوابی کارروائی پر سیکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو سراہتے ہوئے کہا کہ کہ پیغام واضح ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی تشدد کا انتخاب کرے گا، اس پر ریاست کی طرف سے کوئی رحم نہیں کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی دہشت گرد حملے کی مذمت کی اور اسے پسپا کرنے پر سیکیورٹی فورسز کو مبارکباد دی۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے گوارد پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنانے پر سیکیورٹی فورسز کو شاباش دیتے ہوئے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے بہادری سے دہشتگردی کی کارروائی کو ناکام بنایا۔

محسن نقوی نے کہا کہ دہشتگردوں کے مذموم عزائم خاک میں ملانے والے سیکیورٹی فورسز کے اہلکار قوم کے ہیروہیں، انہوں نےکہا کہ دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنے والے وطن عزیز کے بہادر سپوتوں کو قوم سلام پیش کرتی ہے، دہشتگردی کے ناسور کے مکمل خاتمے تک جنگ جاری رہےگی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر دہشتگرد حملے کی مذمت کی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پوری قوم دہشت گردی کی ہر شکل میں مذمت کے لیے متحد ہے، ہم بطور قوم اس طرح کی گھناؤنی حرکتوں سے خوفزدہ یا مایوس ہونے سے انکار کرتے ہیں۔

دہشت گردی میں اضافہ

واضح رہے کہ 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ ختم کیے جانے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ دیکھا گیا ہے ملک میں 2 سال کے دوران دہشت گردی کے 1560 واقعات ہوئے۔

گزشتہ ماہ وزارت داخلہ نے مئی 2022 سے اگست 2023 تک ملک میں دہشت گردی کے ہونے والے واقعات کی تحریری تفصیلات سینیٹ میں پیش کیں جن کے مطابق ملک میں 2 سال کے دوران دہشت گردی کے 1560 واقعات ہوئے، اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعلق رکھنے والے 593 اور 263 شہری شہید ہوئے۔

مزید بتایا گیا کہ دہشت گردی کے واقعات میں سیکیورٹی فورسز کے 1365 اہلکار اور 773 دیگر افراد زخمی ہوئے۔

وزارت داخلہ کی جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق سال 2022 میں دہشت گردی کے 736 واقعات ہوئے، جس کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز کے 227 اہلکار اور 97 دیگر شہید ہوئے، جبکہ 520 اہلکاروں کے علاوہ 401 دیگر افراد زخمی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق یکم اگست 2023 میں ملک میں دہشت گردی کے 824 واقعات ہوئے، جس میں سیکیورٹی فورسز کے 366 اہلکار اور 166 دیگر افراد شہید ہوئے، جبکہ 845 اہلکار اور 372 دیگر افراد زخمی ہوئے۔

مجید بریگیڈ کیا ہے؟

مجید بریگیڈ 2011 میں قائم ہوئی تھی، جو بی ایل اے کا خطرناک گوریلا سیل ہے، یہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے بانی اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے گارڈ کے منسوب ہے جو ان پر قاتلانہ حملے کی کوشش کے دوران مارا گیا تھا۔

اس سیل کی افغانستان میں موجودگی کے دستاویزی ثبوت ہیں اور یہاں تک کہ بھارتی میڈیا نے بھی رپورٹ کیا تھا۔

رپورٹس میں بتایا جاتا ہے کہ اس گروپ کی مبینہ طور پر پاک-ایران سرحد پر پناہ گاہیں موجود ہیں۔

یہ نام نہاد بریگیڈ بی ایل اے کا فدائی اسکواڈ ہے، جو اکثر سیکیورٹی فورسز اور پاکستان میں چینی مفادات کو نشانہ بناتا ہے، اسی گروپ نے اپریل 2022 میں کراچی یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں ہوئے خودکش حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔

بی ایل اے نے گزشتہ برسوں میں کئی حملے کیے جس میں بلوچستان کے اضلاع نوشکی اور پنجگور میں فوجی کیمپس پر حملے بھی شامل ہیں، جہاں سیکیورٹی فورسز کے اہلکار کئی دنوں تک لڑائی میں مصروف رہے تھے۔

نوشکی اور پنجگور حملوں کے بعد کلیرئنس کارروائی میں 20 دہشت گرد مارے گئے تھے اور پاک فوج کے میڈیا ونگ نے بیان میں بتایا تھا کہ اس دوران 9 سیکیورٹی اہلکار بھی شہید ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024