• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:27pm

بھارت: گجرات یونیورسٹی میں تراویح کی ادائیگی کے دوران طلبہ پر انتہا پسندوں کا حملہ

شائع March 17, 2024
فوٹو:سوشل میڈیا
فوٹو:سوشل میڈیا
یہ واقعہ گجرات یونیورسٹی کے ہاسٹل کے اے بلاک میں پیش آیا جہاں غیر ملکی طلبہ مقیم ہیں—فوٹو:سوشل میڈیا
یہ واقعہ گجرات یونیورسٹی کے ہاسٹل کے اے بلاک میں پیش آیا جہاں غیر ملکی طلبہ مقیم ہیں—فوٹو:سوشل میڈیا

بھارت کی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد کی یونیورسٹی کے ہاسٹل میں ہفتے کی شب نمازِ تراویح کے دوران مشتعل ہجوم نے مبینہ طور پر حملہ کرکے 5 غیر ملکی طلبہ کو زخمی کر دیا۔

امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق زخمیوں کا تعلق افغانستان، سری لنکا، ازبکستان اور ساؤتھ افریقہ سے ہے۔

یہ واقعہ گجرات یونیورسٹی کے ہاسٹل کے اے بلاک میں پیش آیا جہاں غیر ملکی طلبہ مقیم ہیں۔

ریاست کے وزیرِ داخلہ ہرش سنگھوی نے ریاست کے اعلیٰ پولیس حکام کو ہدایت دی کہ وہ ملوث افراد کو جلد از جلد گرفتار کریں اور اس واقعے کی غیر جانب دارانہ تحقیقات کی جائے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق طلبہ کا کہنا ہے کہ کیمپس میں کوئی مسجد نہیں ہے اس لیے وہ لوگ ہاسٹل کے اندر نماز تراویح ادا کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی درمیان ایک ہجوم جو کہ لاٹھیوں اور چاقوؤں سے لیس تھا، ہاسٹل میں گھس آیا اور اس نے طلبہ پر حملہ کر دیا اور ان کے کمروں میں توڑ پھوڑ کی۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ ہاسٹل کے سیکیورٹی گارڈ نے ہجوم کو روکنے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہے۔

افغانستان کے ایک طالب علم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہجوم نعرے لگا رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ تم کو ہاسٹل میں نماز پڑھنے کی اجازت کس نے دی؟

طلبہ نے بتایا کہ نصف گھنٹے کے بعد پولیس پہنچی اور تب تک حملہ آور وہاں سے فرار ہو چکے تھے۔

زخمی طلبہ کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے، طلبہ نے اپنے متعلقہ سفارت خانوں کو اس واقعے کی اطلاع دے دی ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں ٹوٹی ہوئی بائیک اور لیپ ٹاپ اور کمروں میں توڑ پھوڑ دیکھی جا سکتی ہے۔

بعض ویڈیوز میں لوگوں کو ہاسٹل کی جانب پتھراؤ کرنے اور طلبہ کو گالیاں دیتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیوز میں غیر ملکی طلبہ یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ خوف زدہ ہیں اور جو کچھ ہوا وہ نا قابلِ قبول ہے۔

ایک ویڈیو میں بھیڑ میں شامل ایک نوجوان سیکیورٹی گارڈ سے کہہ رہا ہے کہ وہ ہاسٹل میں نماز کیوں پڑھ رہے ہیں۔ کیا وہ نماز پڑھنے کی جگہ ہے؟

بتایا جاتا ہے کہ اس موقعے پر ایک اسٹوڈنٹ چلاتے ہوئے اس نوجوان کے پاس پہنچا۔ جس کے بعد بھیڑ میں شامل بعض افراد نے تشدد کیا۔

احمد آباد کے پولیس کمشنر جی ایس ملک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قصور واروں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ان کے مطابق گجرات یونیورسٹی میں مختلف کورسز میں 300 غیر ملکی طلبہ کا داخلہ ہوا ہے جن میں سے 75 طلبہ مذکورہ ہاسٹل کے اے بلاک میں مقیم ہیں۔

انہوں نے اتوار کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہفتے کی رات ساڑھے دس بجے طلبہ کا ایک گروپ نماز پڑھ رہا تھا کہ 20 سے 25 افراد آئے اور کہنے لگے کہ وہ ہاسٹل میں نماز کیوں پڑھ رہے ہیں؟ مسجد میں جا کر نماز پڑھیں۔

ان کے بقول اس پر ان میں تلخ کلامی ہوئی اور باہر سے آنے والے ان لوگوں نے پتھراؤ کیا جب کہ طلبہ کے کمروں میں توڑ پھوڑ کی۔

پولیس نے ان لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ سری لنکا اور تاجکستان کے دو طلبہ کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اور رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے اس واقعے کی مذمت کی اور وزیرِ اعظم نریندر مودی اور وزیرِ داخلہ امت شاہ سے سوال کیا کہ کیا وہ اس معاملے میں مداخلت کریں گے؟

انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ یہ شرم ناک واقعہ ہے جب مسلمان پر امن طریقے سے اپنے مذہب پر عمل کرتے ہیں تو ان لوگوں کی مذہبیت بیدار ہو جاتی ہے۔ مذہبی نعرے باہر آ جاتے ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ انتہا پسندی نہیں ہے۔ گجرات مودی اور امت شاہ کی آبائی ریاست ہے تو کیا وہ اس معاملے میں مداخلت کریں گے؟

میڈیا نے گجرات یونیورسٹی کی وائس چانسلر نیرجا گپتا کے موبائل پر ان سے رابطہ کیا ہے لیکن انہوں نے اس واقعے پر کوئی مؤقف نہیں دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں نماز جمعہ کے دوران پولیس اہلکار کی جانب سے نمازیوں کو لاتیں مارنے کا واقعہ سامنے آیا تھا، نمازیوں کو لاتیں مارنے کی پولیس اہلکار کی ویڈیو وائرل سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر وائرل ہوگئی تھی۔

وائرل ہونے والی ویڈیو میں اہلکار کو نمازیوں کو اس وقت لاتیں مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب نمازی سجدے میں ہوتے ہیں۔

وائرل ہونے والی ویڈیو نئی دہلی کے علاقے اندر لوک کی تھی، جہاں مسلمان نماز جمعہ کی ادائیگی کر رہے تھے کہ پولیس اہلکار نے انہیں لاتیں مارنا شروع کردیں۔

اہلکار نے مسجد کے باہر روڈ پر نماز پڑھنے والے نمازیوں کو لاتیں ماریں، جس کی ویڈیو وہاں موجود دیگر افراد نے بنائی اور ویڈیو بنانے والے انہیں نمازیوں کو لاتیں مارنے سے روکتے بھی دکھائی دیے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 16 نومبر 2024
کارٹون : 15 نومبر 2024