حکومت مئی تک نہیں چل سکتی، ہٹانے میں خیبرپختونخوا کا کردار اہم ہوگا، فواد چوہدری
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت مئی تک نہیں چل سکتی، حکومت کو ہٹانے میں خیبرپختونخوا کا کردار اہم ہوگا۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ میں پیشی کے موقع پر فواد چوہدری نے صحافیوں سے کمرہ عدالت میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کو مودی سرکار اور ایان علی کے علاوہ کوئی نہیں مانتا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت مئی تک نہیں چل سکتی، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، 5 سال تو حکومت ہر گز نہیں چلتی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ موجودہ حکومت کو ہٹانے میں خیبرپختونخوا کا کردار اہم ہوگا، خیبر پختونخوا کا سیاسی کردار بہت اہم ہے، پاکستان بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ سربراہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) مولانا فضل الرحمٰن نے لانگ مارچ کا فیصلہ کرلیا تو حکومت چلی جائے گی، مولانا فضل الرحمٰن نے فیصلہ کرلیا تو پورا خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف ہو جائے گا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کو اپنی 33 فیصد کابینہ کا علم نہیں، صدر آصف علی زرداری کو خیبرپختونخوا سے ایک ووٹ نہیں ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے سعودیہ عرب کے سفیر سے کال پر بات کرنے کا خود کہہ کر انتظام کیا، یورپی یونین کے کسی ملک نے مبارکباد نہیں دی۔
فواد چوہدری کی جانب سے بریت کی درخواست دائر
قبل ازیں فواد چوہدری کو تعمیراتی منصوبوں میں خورد برد کیس میں جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں پیش کیا گیا۔
کیس کی سماعت سول جج ڈاکٹر سہیل تھہیم نے کی، فواد چوہدری کے وکیل قیصر امام ایڈوکیٹ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
عدالت نے فواد چوہدری کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر فواد چوہدری پر فرد جرم عائد کرنی ہے۔
قیصر امام ایڈووکیٹ نے کہا کہ اِس کیس میں فرد جرم عائد نہیں ہوسکتی، اس کیس میں پاکستان پینل کوڈ کی کوئی بھی دفعات نہیں لگ سکتی، اس کیس میں فواد چودھری کو بری کردیں۔
اِس پر جج سہیل تھہیم نے ریمارکس دیے کہ آپ درخواست دائر کر دیں پھر دلائل بھی دے دیں۔
دریں اثنا فواد چوہدری کی جانب سے بریت کی درخواست دائر کردی گئی، عدالت نے آئندہ سماعت پر بریت کی درخواست پر دلائل طلب کرلیے، بعدازاں کیس کی سماعت 30 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔
پسِ منظر
واضح رہے کہ 4 نومبر کو فواد چوہدری کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا تھا، رہنما استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) فواد چوہدری کے بھائی فیصل چوہدری نے ’ڈان نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے گرفتاری کی تصدیق کی تھی۔
5 نومبر کو سابق وفاقی وزیر کو ڈیوٹی مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا، فواد چوہدری کو ظہیر نامی شخص کی جانب سے درج ایف آئی آر میں گرفتار کیا گیا تھا، ایف آئی آر عدالت میں پڑھ کر سنائی گئی۔
10 دسمبر کو فواد چوہدری کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
11 دسمبر کو راولپنڈی کی اینٹی کرپشن عدالت نے 35 لاکھ روپے کے بدعنوانی کیس میں فواد چوہدری کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔
15 دسمبر راولپنڈی کی اینٹی کرپشن عدالت نے 35 لاکھ روپے کے بدعنوانی کیس میں سابق وفاقی فواد چوہدری کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کردی تھی۔
16 دسمبر کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے جہلم پنڈدادن روڈ کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے جبکہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے وارنٹ تعمیل کروانے کی اجازت دے دی تھی۔
20 دسمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پنڈ دادن خان، جہلم دو رویہ سڑک کی تعمیر، زمین کی خریداری میں خرد برد سے متعلق کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں نیب کی تحویل میں دے دیا تھا۔
بعدازاں 30 دسمبر کو عدالت نے پنڈ دادن خان، جہلم دو رویہ سڑک کی تعمیر، زمین کی خریداری میں خرد برد سے متعلق کیس میں سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما فواد چوہدری کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔
5 جنوری کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جہلم کے تعمیراتی منصوبوں میں خورد برد کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا، اسی طرح 9 اور 12 جنوری کو بھی 3، 3 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا تھا۔
18 جنوری کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پنڈ دادن خان تا جہلم ترقیاتی منصوبے میں مالی فراڈ سے متعلق کیس میں فواد چوہدری کو جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا اور ان کی بی کلاس کی سہولیات کی درخواست بھی منظور کر لی تھی۔
7 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری سے جیل میں اہل خانہ کی ملاقات کے لیے جمعرات کا دن مختص کردیا تھا۔