عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے وفد کے دورہ پاکستان کی خبر جھوٹی ہے، دفتر خارجہ
دفتر خارجہ نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے اعلیٰ سطح کے وفد کے دورہ پاکستان کی خبروں کو ’جعلی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
ایک دن قبل پی ٹی آئی امریکا کے عہدیدار اور متعدد دیگر صارفین، جو اپنی سابقہ پوسٹس اور اکاؤنٹ کی تفصیلات کو دیکھتے ہوئے پی ٹی آئی کے حامی نظر آتے تھے، انہوں نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل (آئی اے ای اے) کی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کے حوالے سے بھارتی خبر رساں ادارے زی نیوز کا ایک کلپ شیئر کیا تھا۔
ان تمام پوسٹوں میں سوال کیا گیا کہ کیا حکومت نے اپنے جوہری ہتھیار اور اثاثے عالمی ادارے کے سپرد کرنے کا معاہدہ کر لیا ہے۔
عمومی طور پر پی ٹی آئی کی حمایت میں پوسٹ کرنے والے یوٹیوبر اور اینکر پرسن معید پیرزادہ نے بھی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) سے اس مبینہ دورے کے ایجنڈے کے بارے میں سوال کرتے ہوئے تعجب کا اظہار کیا کہ اس خبر کو میڈیا میں کیوں رپورٹ نہیں کیا گیا۔
جو کلپ شیئر کیا گیا اس پوسٹس میں یہ نہیں بتایا کہ یہ مبینہ ملاقات کس تاریخ کو ہوئی تھی۔
کلپ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان اور عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے درمیان جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے معاہدہ طے پا گیا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر زیر گردش ویڈیو میں وزیراعظم شہباز شریف کی تصویر بھی دکھائی گئی جس میں انہیں ڈی جی رافیل ماریانو گروسی سے مصافحہ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اس حوالے سے پوسٹ میں کہا کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے اعلیٰ سطح کے وفد کے دورہ پاکستان کے حوالے سے خبریں جعلی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی ایجنسی کا کوئی عہدیدار اس وقت پاکستان کا دورہ نہیں کر رہا اور نہ ہی مستقبل قریب میں عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ کسی پالیسی بات چیت کا منصوبہ ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا تھا کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈی جی نے آخری بار فروری 2023 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا اور دفتر خارجہ نے اس موقع پر میڈیا کو بریفنگ دی تھی۔
وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے بھی دفتر خارجہ کے ترجمان کی وضاحت کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ بیرون ملک مقیم اینکر کی جانب سے جعلی خبر کی واضح طور پر تردید کی گئی ہے، ریاست کو نقصان پہنچانے کے لیے بدنیتی پر مبنی اس طرح کے جھوٹ اور پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا لہٰذا کوئی غلطی نہ کریں۔
واضح رہے کہ وائرل ویڈیو کلپ میں جس ملاقات کا ذکر کیا گیا ہے وہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈی جی اور وزیر اعظم شہباز کے درمیان گزشتہ سال فروری میں ہوئی تھی جس میں دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور اس کے پڑوسیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی بالخصوص زراعت اور ادویات کے استعمال میں تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا تھا۔
ڈی جی رافیل ماریانو گروسی نے دو دن پاکستان میں گزارے تھے اور اس دوران ملکی قیادت سے ملاقات کرنے کے ساتھ ساتھ متعدد جوہری تنصیبات کا دورہ بھی کیا تھا اور ان میں کچھ کا افتتاح بھی کیا تھا۔
دونوں نے پاکستان پر موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔