چین کی پاکستان کو قرضوں کے دباؤ سے نکالنے کیلئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی
چینی سفیر نے کہا ہے کہ چین پاکستان کو قرضوں کے بھنور سے نکالنے کے لیے ہر ممکن تعاون کرے گا۔
بین الاقوامی مالیاتی ادارے اور امریکا جیسے ممالک کو خدشہ ہے کہ توانائی اور انفراسٹرکچر جیسے بڑے منصوبوں کے لیے چین سے رقم لینے کی وجہ سے پاکستان قرضوں میں پھنس سکتا ہے۔
اس کے علاوہ قرضوں کی شفافیت اور شرائط، پاکستان کو سود ادا کرنا اور اسے کب واپس کرنے سے متعلق بھی خدشات ہیں، یہی نہیں بلکہ رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ مستقبل میں ان قرضوں کا پاکستان پر کیا اثر پڑ سکتا ہے۔
2013 سے چین نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حصے کے طور پر پاکستان میں سڑکوں، ریلوے اور دیگر بنیادی ڈھانچے جیسے منصوبوں کے لیے 65 ارب ڈالر سے زیادہ کا وعدہ کیا ہے، جو کہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت ایک بڑا منصوبہ ہے۔
اسی دوران چین کے قونصل جنرل ژاؤ شیرین نے فیصل آباد چیمبر آف بزنس لیڈرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’چینی قرضہ پاکستان کے کل غیر ملکی قرضوں کا صرف 13 فیصد بنتا ہے، اور اس کا بنیادی مقصد ضروری مالی مدد فراہم کرکے پاکستان کو قرضوں کے جال سے نجات دلانا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کو غیر ملکی قرضوں سے نجات کے لیے مدد کرے گا۔
امریکی جریدے بلوم برگ کے مطابق ژاؤ شیرین نے کہا کہ چین نے کبھی پر قرضوں کی ادائیگی کے لیے پاکستان پر دباؤ نہیں ڈالا، چین کو پاکستان کی مالی مشکلات کا اندازہ ہے اور چین پاکستان کو قرضوں کے بھنور سے نکالنے ہرممکن تعاون کرے گا
چینی سفارت کار نے کہا کہ پاکستان باآسانی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین جیسے ممالک کو اپنی برآمدات بڑھا سکتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ بیجنگ نے حال ہی میں پاکستان سے لال مرچ اور گائے کے گوشت کی درآمد کی اجازت دی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین ہائبرڈ چاول کی پیداوار اور کارپوریٹ فارمنگ میں مدد کے لیے ٹیکنالوجی کی پیشکش کر رہا ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اپنے تجارتی خسارے کو کم کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔