مودی حکومت کی مقبوضہ کشمیر میں حریت پسند تنظیم پر پابندی
کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر کے سینئر رہنما الطاف حسین وانی نے ’جموں وکشمیر نیشنل فرنٹ‘ کو غیر قانونی تنظیم قرار دینے کے بھارتی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جائز سیاسی آوازوں پر پابندیاں عائد کرنا بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کی بڑھتی ہوئی فسطائیت کو ظاہر کرتا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جموں کشمیر نیشنل فرنٹ کے نائب چیئرمین الطاف حسین وانی نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ جموں کشمیر نیشنل فرنٹ ایک سیاسی تنظیم ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازع کشمیر کے حل کا مطالبہ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل فرنٹ کے رہنماؤں اور کارکنوں نے دیرینہ تنازع کو بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے حل کرنے کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ہمیشہ پرامن ذرائع اور طریقے اختیار کیے ہیں۔
الطاف حسین وانی نے پارٹی چیئرمین نعیم احمد خان کی مسلسل غیر قانونی نظر بندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں بھی مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کی وکالت پر تہاڑ جیل میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔
انہوںنے کہا کہ بھارت کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ و ہ اپنے استعماری ہتھکنڈوں کے ذریعے آزادی پسند کشمیری قیادت اورتنظیموں کو حق پر مبنی کاز سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹا سکتا۔
الطاف حسین وانی نے بین الاقوامی برادری سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اختلاف رائے کی آزادی کے حق کے دبانے کی مودی حکومت کی مذموم پالیسی کا نوٹس لے۔
ان کے علاوہ پاسبان حریت جموں و کشمیر کے چیئرمین عزیر احمد غزالی نے مظفرآباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر سیاسی، مذہبی اور سماجی تنظیموں پر پابندیاں عائد کرنا ایک بدترین انتقام ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی ہندوتوا حکومت مقبوضہ علاقے میں اپنے ہندوتوا ایجنڈے کو مسلّط کرنے کے لیے آزادی پسند تنظیموں پر پابندیاں عائد کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکمرانوں کو یہ یاد رہنا چاہیے کہ کشمیریوںکی امنگوں اور خواہشات کو نوآبادیاتی ہتھکنڈوں اور سازشوں کے ذریعے ہرگز دبایا نہیں جاسکتا۔
عزیر احمد غزالی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو منصفانہ بنیادوں پر حل کیے بغیر خطے میں پائیدار امن کا خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔
واضح رہے کہ دو روز قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی انتہا پسند حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں نیشنل فرنٹ پارٹی پر پابندی عائد کردی تھی۔
انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی بھارت میں موجود اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے خلاف ظلم و بربریت کے نت نئے ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے۔
کشمیر میں لوگوں کی آواز کو دبانے کے لیے بی جے پی نے اب کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما نعیم احمد خان کی زیر قیادت جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ پر بھی 5 سال کے لیے پابندی عائد کی ہے۔
واضح رہے کہ نیشنل فرنٹ پارٹی کے موجودہ لیڈر نعیم خان کو بھارتی حکومت نے اگست 2017 سے قید کیا ہوا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اعلان کیا کہ مودی حکومت نے آج جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ کو غیر قانونی تنظیم قرار دیا ہے۔
بھارتی وزارت داخلہ نے کُل جماعتی حریت کانفرنس کی تنظیم جموں وکشمیر نیشنل فرنٹ پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون (یو اے پی اے ) کی آڑ میں پانچ سال کے لیے پابندی عائد کر دی۔
بھارتی حکومت نے الزام لگایا کہ جموں وکشمیر نیشنل فرنٹ آزادی پسند سرگرمیوں میں ملوث ہے جو بھارت کی سالمیت، خودمختاری اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے ان حریت جماعتوں پر پابندیوں کا مقصد کشمیریوں کی آزادی کے لیے آواز کو دبانا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت آئندہ عام انتخابات میں سیاسی فائدے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں تناؤ کو مسلسل ہوا دے رہی ہے
مودی حکومت نے تحریک آزادی میں اہم کردار ادا کرنے پر پہلے ہی جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر، مسلم لیگ، تحریک حریت، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ، دختران ملت اور مسلم کانفرنس پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
عالمی سطح پر کشمیری عوام کے لئے اٹھائی جانے والی آوازوں کے باوجود انتہا پسند مودی سرکار کی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔