• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

پاناما کیس ریفرنس: حسن اور حسین نواز کے وارنٹ منسوخ، ضمانت منظور

شائع March 14, 2024
فائل فوٹو: ایکس
فائل فوٹو: ایکس

احتساب عدالت اسلام آباد نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے تین ریفرنسز (ایون فیلڈ، العزیزیہ ملز اور فلیگ شپ ریفرنس) پر اشتہاری کا اسٹیٹس ختم کرتے ہوئے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے اور 50 ہزار روپے مچلکوں کی عوض ضمانت بھی منظور کردی۔

ڈان نیوز کے مطابق احتساب عدالت اسلام آباد میں حسن نواز، حسین نواز کے تین ریفرنسز پر وارنٹ منسوخی پر سماعت ہوئی۔

ریفرنسز میں مفرور حسن اور حسین نواز احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا کے روبرو سرنڈر کردیا۔

ابتدائی سماعت کے دوران معاون وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حسن نواز، حسین نواز کے وکیل قاضی مصباح دوسری عدالت میں مصروف ہے، وہ 12 بجے تک پیش ہوں گے۔

جس پر جج ناصر جاوید نواز رانا نے کہا کہ حسن نواز، حسین نواز کو عدالت نے آج تک ہی ریلیف دیا ہے، حسن نواز، حسین نواز آج عدالت کے سامنے سرنڈر کریں۔

وفقے کے بعد سماعت کا آغاز

وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہونے پر حسن نواز، حسین نواز اپنے وکیل قاضی مصباح کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران قاضی مصباح نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر دائمی وارنٹ معطل کرنے کی درخواست دی تھی جس پر جج ناصر جاوید رانا نے استفسار کیا کہ کتنے کیسسز ہیں؟

جواب میں قاضی مصباح نے کہا کہ تین ریفرنسز ہیں اور تینوں میں ہم نے درخواستیں دائر کردی ہے، تین میں سے دو ریفرنسز میں بریت کے دو فیصلے ہائی کورٹ سے آئی ہے، ایک ریفرنس میں احتساب عدالت نمبر دو نے ہی بریت کا فیصلہ دیا تھا، ٹرائل کے بریت کے فیصلے کو نیب نے چیلنج کیا تھا اور بعد میں اپیل واپس لے لی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایون فیلڈ میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی بریت ہوچکی، العزیزیہ ریفرنس میں ان کے والد کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بریت دی تھی، فلیگ شپ میں نواز شریف کو ٹرائل کورٹ نے بری کیا تھا۔

وکیل قاضی مصباح نے کہا کہ کل کی سماعت پر میرے موکل کو حاضری سے استثنیٰ دیا جائے جس پر عدالت نے حسین نواز سے استفسار کیا کہ آپ کب تک پاکستان ہیں؟ جواب میں حسین نواز نے کہا کہ ابھی فی الحال میں پاکستان ہی ہوں۔

بعدازاں احتساب عدالت نے حسین نواز اور حسن نواز کی وارنٹ گرفتاری منسوخ کرتے ہوئے 50 ہزار روپے مچلکوں کی عوض ضمانت بھی منظور کردی۔

حسین نواز اور حسن نواز نے کل کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کردی بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی۔

عدالت نے پاناما ریفرنسز میں حسن اور حسین نواز کے اشتہاری کا سٹیٹس بھی ختم کردیا۔

واضح رہے کہ 12 مارچ کو حسن اور حسین نواز 7 سال بعد وطن واپس پہنچے تھے، احتساب عدالت نے 7 سال قبل دونوں ملزمان کو اشتہاری قرار دیا تھا۔

یہ بھی یاد رہے کہ 6 مارچ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف کے صاحبزادوں کے ایون فیلڈ، العزیزیہ ملز اور فلیگ شپ ریفرنس میں جاری دائمی وارنٹ گرفتاری 14 مارچ تک معطل کردیے تھے، انہوں نے وارنٹ معطلی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

تینوں ریفرنسز میں حسن نواز اور حسین نواز کے وارنٹِ گرفتاری معطل کرنے کی درخواستیں بھی دائر کی گئیں۔

میرا اور حسن نواز کا کسی حکومت سے کوئی تعلق نہیں، حسین نواز

حسین نواز نے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو انشاء اللہ مایوس نہیں کریں گے، والدہ کی تدفین میں شامل نہ ہونے کا بہت دکھ ہے، یہ بات غلط ہے کہ ہم نے والدہ کا جنازہ نہیں پڑھا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں بہت بہتری کی گنجائش ہے، 7 سال میں بہت کچھ بدل گیا ہے، میاں نواز شریف نے مریم نواز کی اہلیت دیکھتے ہوئے ان پر بھاری ذمہ داری ڈالی ہے۔

حسین نواز نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے کچھ نہیں کہنا چاہتا، عمران خان کے حوالے سے کچھ نہیں کہنا چاہتا، سب کو خود سے سیکھنا چاہیے، لیکن یہ ضرور کہوں گا اس ملک میں رولز آف لاء کا مظبوط سسٹم ہونا چاہیے، ذاتیات پرکردارکشی کرنا ختم ہونا چاہیے،ح

انہوں نے کہا کہ میرا اور حسن نواز کا کسی حکومت سے تعلق نہیں، بغیر کسی کیس کے جلاوطن کردیاگیا، جو ہمارے ساتھ ہوا وہ سب آپ کے سامنے ہے، میں نے کبھی نہیں کہا کہ پاکستانی شہری نہیں ہو، میں پاکستانی شہری ہوں۔

حسین نواز نے کہا کہ 12 اکتوبر 1999 کو سیاسی انتقام لینا شروع کیا، قید تنہائی میں رکھا، 14 ماہ جیل میں رکھا، بغیر کسی کیس کے جلاوطن کردیاگیا، میرے پاس پاکستان کے سواکسی ملک کا پاسپورٹ نہیں ہے۔

پس منظر

یاد رہے کہ 2017 میں سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا تھا جس کے ساتھ ہی وہ وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے بھی نااہل قرار پائے تھے۔

مذکورہ فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ نے نیب کو نواز شریف، ان کے صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا، جبکہ ان ریفرنسز پر 6 ماہ میں فیصلہ سنانے کا بھی حکم دیا تھا۔

عدالتی حکم کے مطابق نیب نے نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس تیار کیا تھا اور عدالت نے فلیگ شپ کیس میں 31 دسمبر 2018 کو دونوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جبکہ نواز شریف، اور ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس بھی دائر کیا گیا تھا۔

ایون فیلڈ یفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز، حسن اورحسین نوازکے علاوہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدرملزم نامزد تھے، تاہم عدالت نےعدم حاضری کی بنا پر نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا تھا، بعد ازاں عدالت نے حسن اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024