72سال تک مصنوعی آہنی پھیپھڑوں پر زندگی گزارنے والے پال الیگزینڈر انتقال کر گئے
چھ سال کی عمر میں پولیو کی وجہ سے مفلوج ہونے کے بعد آہنی پھیپھڑوں پر 72سال تک زندہ رہنے والے امریکی شہری پال الیگزینڈر انتقال کر گئے۔
امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلس سے تعلق رکھنے والے پال الیگزینڈر 6 سال کی عمر پولیو کا شکار ہوئے تھے جس کے بعد گردن سے لے کر ان کا پورا نچلا دھڑ مفلوج ہو گیا تھا جس کے بعد وہ ایک مشین کے ذریعے سانس لینے پر مجبور ہو گئے تھے۔
انہیں ایک سب میرین نما سیلنڈر میں رکھا گیا تھا اور ان کی زندگی اسی تک محدود تھی لیکن اس کے باوجود انہوں نے اپنی تعلیم مکمل کی اور قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد اسی شعبے میں کام کیا اور ایک کتاب بھی تحریر کی۔
ان کے بھائی فلپ الیگزینڈر نے بدھ کو فیس بُک پر بتایا کہ ہم انتہائی دکھی دل کے ساتھ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ میرے بھائی گزشتہ رات چل بسے، ایک ایسے شخص کی زندگی کا حصہ ہونا انتہائی اعزاز کی بات ہے جسے اتنا زیادہ پسند کیا جاتا ہو۔
پال الیگزیینڈر کے لیے فنڈ ریزنگ مہم چلانے والے کرسٹوفر المر نے بھی منگل کو گو فنڈ می صفحے پر ان کی موت کی تصدیق کردی تھی۔
کرسٹوفر نے کہا کہ پال الیگزینڈر کی کہانی دور دور تک مشہور ہوئی اور اس نے دنیا بھر میں لوگوں پر مثبت اثرات مرتب کیے اور وہ ایک ایسے رول ماڈل تھے جنہیں برسوں تک یاد رکھا جائے گا۔
اس سے قبل پال الیگرینڈر کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر بتایا گیا تھا کہ کووڈ کا شکار ہونے کے بعد انہیں ایمرجنسی میں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
انہیں معذور ہونے کے بعد آہنی پھیپھڑوں پر زندہ رکھا گیا تھا جہاں یہ پھیپھڑے ایک چیمبر میں پمپ کے ساتھ منسلک تھے اور اس کے اندر دباؤ کو کم اور زیادہ کیا جاتا تھا جس سے مریض کے پھیپھڑے کام کرتے تھے۔
اس ٹیکنالوجی کی ایجاد 1920 میں ہوئی تھی لیکن جوناس سالک کی جانب سے پولیو ویکسین کی ایجاد کے بعد اس کا استعمال کم ہوتا گیا تھا اور 1955 میں ویکسین کے عام ہونے کے بعد اس ٹیکنالوجی کا استعمال تقریباً ترک کردیا گیا تھا۔
سب سے طویل عرصے تک مصنوعی اور آہنی پھیپھڑوں پر زندہ رہنے کا عالمی ریکارڈ الیگزینڈر کے پاس ہے۔