آصف زرداری بمقابلہ محمود اچکزئی: ملک کے 14 ویں صدر کا انتخاب آج ہوگا
ملک کے 14ویں صدر کے انتخاب کے لیے پولنگ آج ہوگی، سینیٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں پر مشتمل الیکٹورل کالج صدرِ مملکت کا انتخاب کرے گا۔
قومی اسمبلی میں پولنگ کے انتظامات مکمل کرلیے گئے، پولنگ پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک جاری رہے گی۔
حکمران اتحاد کی جانب پیپلزپارٹی کے رہنما، سابق صدر مملکت آصف علی زرداری امیدوار جب کہ ان کے مد مقابل سنی اتحاد کونسل کے نامزد محمود خان اچکزئی ہیں۔
محمود خان اچکزئی کی مخصوص نشستوں کا تنازع حل ہونے تک صدارتی الیکشن ملتوی کرنے کی درخواست الیکشن کمیشن نے مسترد کردی تھی۔
پاکستان کے ایوانِ بالا یعنی سینیٹ، ایوانِ زیریں یعنی قومی اسمبلی اور ملک کی چاروں صوبائی یعنی خیبر پختونخوا، پنجاب، سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں کے اراکین کی کُل تعداد 1185 ہے۔ ان میں سے سینیٹ ارکان کی تعداد 100، قومی اسمبلی کے ارکان کی تعداد 336 جبکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے کُل ارکان کی تعداد 749 ہے۔
صدر کی انتخابی مہم کے سلسلے میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے اراکین کے اعزاز میں سندھ ہاؤس اسلام آباد میں عشائیہ دیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف، پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے بھی تقریب میں شرکت کی جب کہ وزیرِ اعظم نے آصف علی زرداری کی صدر کے انتخابات میں مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔
دوسری جانب پشتونخوا میپ کے سربراہ اور صدر مملکت کے عہدے کے لیے نامزد محمود خان اچکزئی نے سنی اتحاد کونسل کے اراکین کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام کیا۔
عشائیے میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے بھی شرکت کی، عشائیے سے عمر ایوب، محمود اچکزئی اور دیگر نے خطاب بھی کیا، عشائیے میں صدر کے انتخابات کے حوالے سے تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔
واضح رہے کہ 8 ستمبر 2023 کو ڈاکٹر عارف علوی 5 سالہ مدت پوری کرنے والے ملک کے جمہوری طور پر منتخب ہونے والے چوتھے صدر مملکت بن گئے تھے، تاہم صدر کے انتخاب کے لیے ضروری الیکٹورل کالج کی عدم موجودگی میں ڈاکٹر عارف علوی عہدے پر اب تک براجمان ہیں۔
اب چونکہ 8 فروری کو عام انتخابات ہوچکے اور اراکین قومی اسمبلی حلف اٹھا چکے ہیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدر کے انتخاب کا شیڈول جار کر دیا تھا جس کے تحت پولنگ آج ہوگی۔
قانون کے تحت دونوں ایوانوں (قومی اسمبلی اور سینیٹ) اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کی جانب سے صدر مملکت کو منتخب کیا جاتا ہے۔
آئین کے آرٹیکل 44 (1) کے مطابق صدر اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے دن سے 5 سال کی مدت کے لیے اپنے عہدے پر فائز رہیں گے، لیکن وہ اس عہدے پر اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک ان کے جانشین کا انتخاب نہیں ہو جاتا۔
اپنی پوری مدت کے دوران ڈاکٹر عارف علوی تنازعات کا شکار رہے، ناقدین نے ان پر آئین کے ساتھ کھیلنے اور 77 آرڈیننسز جاری کر کے ایوان صدر کو ’آرڈیننس فیکٹری‘ میں تبدیل کرنے کا الزام عائد کیا۔