• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

ایران میں پارلیمانی انتخابات، قدامت پسند امیدواروں کو اکثریت حاصل

شائع March 4, 2024
فائل فوٹو: رائٹرز
فائل فوٹو: رائٹرز

ایران میں پارلیمانی اور ماہرین کونسل کے انتخابات میں قدامت پسند امیدواروں نے اکثریت حاصل کرلی ہے۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یکم مارچ کو لاکھوں لوگوں نے 290 قانون سازوں اور ماہرین کی اسمبلی کے 88 ارکان کو منتخب کرنے کے لیے ووٹ ڈالے تھے، اسلامی مشاورتی اسمبلی کی نشست حاصل کرنے کے لیے 15 ہزار سے زیادہ امیدوار میدان میں ہیں۔

انہیں 4 سال کی مدت کے لیے منتخب کیا جاتا ہے، جب کہ اسمبلی میں ایران کی مذہبی اقلیتوں کے لیے 5 نشستیں رکھی گئی ہیں۔

ایران کی 8 کروڑ 50 لاکھ آبادی میں سے 6 کروڑ ایک لاکھ سے زائد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں تاہم سرکاری اعدادوشمار ابھی تک جاری نہیں کیے گئے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق دارالحکومت تہران میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ تقریباً 25 فیصد رہا، جبکہ مجموعی طور پر ملک میں الیکشن کے دوران ووٹر ٹرن آؤٹ 40 فیصد سے زیادہ رہا۔

انتہائی قدامت پسند امیدواروں نے پارلیمنٹ کی 30 نشستوں میں سے 12 پر کامیابی حاصل کی، اس کے علاوہ کچھ نشستوں کا تعین دوسرے مرحلے میں کیا جائے گا، جو اپریل یا مئی میں شیڈول ہے۔

دو انتہائی قدامت پسند امیدواروں، محمود نباویان اور حامد ریسائی نے 30 امیداروں میں سے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔

ان کے بعد سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیر حسین سبطی تھے، جو ایک ٹیلی ویژن میزبان کے طور پر کام کرتے تھے اور اب 35 سال کی عمر میں پہلی بار قانون ساز بن رہے ہیں۔

ایران ڈیلی کا کہنا تھا کہ حکام کو کم ٹرن آؤٹ کو ’ویک اپ کال‘ کے طور پر سمجھنا چاہیے۔

دوسری طرف اصلاح پسند ایرانی روزنامہ حم میہان نے کہا کہ انتخابات کا مقصد ختم ہوگیا ہے، زیادہ ٹرن آؤٹ نہ ہونے کے باعث ایران کے نظام پر سیاسی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں

سیاسی تجزیہ کار محمد مہاجری نے کہا کہ ووٹروں کی شرکت میں نمایاں کمی کی وجہ سے انتخابات میں قدامت پسند اور انتہائی قدامت پسند فاتح ہوں گے۔

کورونا وبا کے دوران ایران کی 2020 کی پارلیمنٹ کے انتخاب میں 42.57 فیصد ٹرن آؤٹ تھا، جو 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سب سے کم تھا۔

سابق اعتدال پسند صدر حسن روحانی نے یکم مارچ کو ووٹ ڈالا حالانکہ وہ 24 سال تک رکن رہنے کے بعد ماہرین کی اسمبلی کے لیے انتخاب لڑنے کے لیے نااہل ہو گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024