بھارت نے مالدیپ کے قریب اسٹریٹجک بیس قائم کرلی
بھارت نے مالدیپ کے قریب تزویراتی لحاظ سے اہم جزیروں پر افواج کو تقویت دینے کے لیے مالدیپ کی جانب سے بھارتی افواج کو گھر بھیجے جانے کے عمل سے چند روز قبل ایک نیا اڈہ قائم کرلیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارت اور مالدیپ کے درمیان تعلقات اس وقت سے کشیدہ ہو گئے ہیں جب چین کے حامی صدر محمد معیزو نے بھارتی افواج کو نکالنے کے وعدے کے بعد گزشتہ سال انتخابات میں کامیابی حاصل کرلی تھی۔
بھارتی بحریہ نے ہفتے کو جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت کو جزیرہ نما ملک میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی پر شبہ ہے اور نیا اڈہ اس علاقے میں نئی دہلی کی آپریشنل نگرانی میں توسیع کرے گا۔
صدر محمد معیزو نے بھارت کو مالدیپ میں مقیم جاسوسی طیارہ چلانے والے 89 سیکیورٹی اہلکاروں کو واپس بلانے کا کہا تھا، سیکیورٹی اہلکاروں کا پہلا دستہ 10 مارچ تک روانہ ہونے والا ہے اور سب ہی اہلکار 2 ماہ کے اندر واپس روانہ ہو جائیں گے۔
بحریہ کے بیان کے مطابق بھارت کے لکشدیپ جزیروں پر 6 مارچ کو کھلنے والا نیا اڈہ وہاں موجود چھوٹے دستے کو ایک آزاد بحری یونٹ میں بدل دے گا۔
یاد رہے کہ بھارت کے لکشدیپ جزائر مالدیپ کے شمال میں تقریباً 130 کلومیٹر (80 میل) کے فاصلے پر واقع ہیں، ان کے قریب ترین مقام پر واقع منی کوئے جزیرے پر نیا بحری اڈہ قائم کیا گیا ہے۔
بھارت کی بحریہ کا پہلے ہی کاواراتی کے لکشدیپ جزیرے پر ایک اڈہ موجود ہے، لیکن نیا اڈہ مالدیپ سے تقریباً 258 کلومیٹر (160 میل) قریب ہوگا، بھارتی بحریہ نے کہا کہ ہے کہ منی کوئے لکشدیپ کا سب سے جنوبی جزیرہ ہے جو مواصلات کی اہم سمندری خطوط پر واقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ اڈہ انسداد قزاقی اور انسداد منشیات کی کارروائیوں کو فروغ دے گا، اور یہ تزویراتی لحاظ سے اہم جزیروں پر سیکیورٹی کے بنیادی ڈھانچے کو بتدریج بڑھانے کی پالیسی کا حصہ تھا۔
یاد رہے کہ 14 جنوری کو مالدیپ کے صدر محمد معیزو نے دورہ چین سے واپسی کے ایک دن بعد بھارت سے کہا تھا کہ وہ بحیرہ ہند میں موجود اپنے تقریباً 100 فوجیوں کو 15 مارچ تک واپس بلا لے۔