• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

سرفرازبگٹی بلامقابلہ وزیراعلیٰ بلوچستان منتخب، حلف اٹھا لیا

شائع March 2, 2024
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سرفراز بگٹی 41 ووٹ لے کر بلامقابلہ وزیراعلیٰ بلوچستان منتخب ہو گئے، جس کے بعد انہوں نے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر عبدلخالق اچکزئی کی زیر صدارت 40 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، وزیر اعلی بلوچستان کے انتخاب کے لیے کسی دوسرے رکن کے کاغذات نامزدگی جمع نہ کرنے کی وجہ انتخاب بلا مقابلہ ہوا، تاہم اسمبلی قوائد اور ضابطہ کار کے مطابق قائد ایوان یا وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے رائے شماری ہوئی۔

اجلاس میں وزیراعلی کے لیے پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار سرفراز بگٹی ایوان نے 65 کے ایوان میں 41 ارکان کا اعتماد حاصل کرلیا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 12 ارکان اسمبلی نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا جبکہ نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عبد المالک بلوچ سمیت 4 ارکان نے اجلاس میں شرکت کے باوجود رائے شماری میں حصہ نہیں لیا ۔

سرفراز بگٹی پیپلز پارٹی کے 17 مسلم لیگ (ن) کے 14 بلوچستان عوامی پارٹی کے 4 عوامی نیشنل پارٹی کے 3 حق دو تحریک اور جماعت اسلامی کے ایک، ایک جبکہ ایک آزاد رکن مولوی نور اللہ نے حق میں ووٹ دیا، اسپیکر نے اپنا ووٹ استعمال نہیں کیا۔

بلوچستان اسمبلی کے 3 حلقوں کے نتائج الیکشن کمیشن کی جانب سے روکے گئے ہیں جبکہ بی اے پی کے صادق سنجرانی، جے یو آئی کے میر ظفر زہری اور مسلم لیگ (ن) کے جام کمال نے تاحال اسمبلی رکنیت کا حلف نہیں اٹھایا۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سردار اختر مینگل نے صوبائی اسمبلی کی نشست چھوڑ کر قومی اسمبلی کی رکنیت پر حلف اٹھالیا،جن کی خالی ہونے والی نشست پر ضمنی انتخاب ہوگا۔

بعدازاں، نومنتخب وزیر اعلی بلوچستان کی تقریب حلف برداری کوئٹہ میں منعقد ہوئی، گورنر بلوچستان عبدالولی کاکڑ نے نومنتخب وزیر اعلی سے حلف لیا۔

تقریب حلف برداری میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری فیصل کریم کنڈی سمیت اعلی سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔

نئے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کون ہیں؟

سابق صوبائی وزیر داخلہ اور نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی یکم جون 1975 کو ڈیرہ بگٹی میں پیدا ہوئے، ان کے والد میر غلام قادر میسوری قبیلے کی ایک قدرآور شخصیت تھے۔

سرفراز بگٹی نے اسلام آباد کی قائد اعظم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پر ڈیرہ بگٹی سے سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔

صوبائی الیکشن میں کامیابی کے بعد سرفراز بگٹی کو بلوچستان کے وزیر داخلہ کا منصب سونپا گیا جنہوں نے صوبے میں قیام امن کے لیے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر متعدد اقدامات کیے منتخب ہوئے۔

جہاں ایک طرف وہ قیام امن کے لیے اقدامات میں مصروف تھے تو دوسری جانب ملک دشمن قوتوں کی جانب سے ان پر متعدد بار قاتلانہ حملے بھی کیے گئے۔

2016 میں نامعلوم شرپسندوں نے سڑک کنارے نصب ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے صوبائی وزیر داخلہ کی گاڑی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی تاہم وہ اس حملے میں خوش قسمتی سے بال بال بچ گئے تھے۔

جولائی 2022 میں اس وقت سینیٹر کے عہدے پر موجود میر سرفراز بگٹی بلوچستان کے علاقے روجھان پور میں قافلے کے قریب سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں بال بال بچ گئے تھے۔

2018 میں بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد انتخابات میں حصہ لینے والے سرفراز بگٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن وہ 2018 اور 2021 میں سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔

گزشتہ سال نگران حکومت کے قیام کے بعد وہ کابینہ کا حصہ تھے اور انہیں نگران وفاقی کابینہ میں وزیر داخلہ کا منصب دیا گیا تھا۔

تاہم بعدازاں انہوں نے اس منصب سے مستعفی ہوتے ہوئےپیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا تھا اور 2024 کے عام انتخابات میں ڈیرہ بگٹی سے بلوچستان اسمبلی کی نشست پی بی۔10 سے کامیابی حاصل کر کے صوبائی اسمبلی کا حصہ بنے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024