زمان پارک کے باہر جلاؤ گھیراؤ کا مقدمہ: عمران ریاض کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے زمان پارک کے باہر جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں صحافی عمران ریاض کا 5 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج محمد نوید اقبال نے پولیس کی درخواست پر سماعت کی، پولیس نے عمران ریاض کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔
پولیس مقدمہ نمبر 410/23 تھانہ ریس کورس میں عمران ریاض خان کی طلبی لگوا کر انہیں پیش کرنے کے لیے انسدادِ دہشت گردی عدالت میں لائی۔
واضح رہے کہ 22 فروری کو اعلیٰ ترین عدلیہ اور ججز کے خلاف نفرت انگیز مہم کے الزام میں تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے یوٹیوبر اسد طور اور صحافی عمران ریاض کو طلب کیا تھا۔
اس کے اگلے روز عمران ریاض کو 22 اور 23 فروری کی درمیانی شب سادہ کپڑوں میں ملوث اہلکاروں نے گھر سے گرفتار کیا تھا۔
جبکہ 23 فروری کو لاہور کی ضلع کچہری نے کرپشن کے مقدمے میں جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے صحافی عمران ریاض کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
صحافی کے بھائی یوسف نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران ریاض کو لاہور ڈیفنس روڈ پر واقع سوسائٹی میں گھر سے نامعلوم مسلح افراد نے حراست میں لیا اور اپنے ہمراہ لے کر روانہ ہوگئے۔
24 فروری کو صحافی عمران ریاض خان نے اپنے خلاف تھرابی جھیل کا ٹھیکہ اونے پونے داموں لینے کے کیس میں ضمانت کے لیے درخواست دائر کر دی تھی۔
درخواست میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ اظہر صدیق اور رانا معروف کی وساطت سے دائر کی گئی، جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ عمران ریاض خان کے خلاف جھوٹا، بے بنیاد مقدمہ درج کیا گیا، عمران ریاض خان کو سیاسی اور ذاتی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ عمران ریاض کے خلاف اینٹی کرپشن کے پاس ایک بھی ثبوت نہیں ہے۔
لاہور کی اینٹی کرپشن عدالت نے صحافی عمران ریاض خان کے خلاف تھرابی جھیل کا ٹھیکہ اونے پونے داموں لینے کے کیس میں ڈی جی اینٹی کرپشن کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا تھا۔
یاد رہے کہ 18 مارچ کو جب پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اسلام آباد میں جج کے سامنے پیش ہونے کے لیے لاہور میں واقع اپنی رہائش گاہ زمان پارک سے نکلے تو پولیس کی بھاری نفری نے ان کے گھر پر سرچ آپریشن شروع کیا تھا جس کے بعد ان کی پارٹی کے حامیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
اس کے بعد پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت توڑ پھوڑ، جلاؤ، گھیراؤ کے مقدمات درج کیے گئے تھے۔