• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، انڈیکس میں 875 پوائنٹس کا اضافہ

شائع February 29, 2024
— فائل: کینوا
— فائل: کینوا

صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی منظوری کے بعد آج پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے، بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس میں 875 پوائنٹس اضافے سے 64 ہزار کی نفسیاتی حد بحال ہوگئی۔

پی ایس ایکس ویب سائٹ کے مطابق بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 875 پوائنٹس یا 1.37 فیصد اضافے کے بعد 64 ہزار 578 پر پہنچ گیا۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹیو محمد سہیل نے کہا کہ اسٹاک میں اضافے کے رجحان کی وجہ وفاق میں نئی حکومت کی تشکیل کے حوالے سے صورتحال کا مزید واضح ہونا ہے۔

اکثیر ریسرچ کے ڈائریکٹر اویس اشرف نے بھی یہی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ 16ویں قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں نومنتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا، جس کے نتیجے میں نئی حکومت کے حوالے سے صورتحال واضح ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کے ایس ای-100 انڈیکس 484 پوائنٹس یا 0.77 فیصد اضافے کے بعد 63 ہزار 703 پر پہنچ گیا تھا۔

عارف حبیب لمیٹڈ کے ہیڈ آف ریسرچ طاہر عباس نے مارکیٹ میں تیزی کے رجحان کو کمپنیوں کی جانب سے ڈیوڈنڈ کے اعلان کو قرار دیا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ کے ایس ای-100 انڈیکس میں کمپنیوں کے نفع اور ڈیونڈ میں سالانہ بنیادوں پر بالترتیب 64 فیصد اور 40 فیصد کا اضافہ ہوا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکومتوں کی تشکیل اور وفاقی حکومت کے حوالے سے وضاحت نے بھی سرمایہ کار کے اعتماد کو پروان چڑھایا۔

نیکسٹ کیپٹل لمیٹڈ کے ڈائریکٹر ریسرچ شہاب فاروق نے اضافے کے رجحان کو سیاسی بے یقینی میں تنزلی اور پاکستان کے انٹرنیشنل بانڈز کی بہتری کو قرار دیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چین کی جانب سے 2 ارب ڈالر قرض کے رول اوور کی اطلاعات نے بھی مثبت رجحان کو فروغ دیا ہے۔

اس سے دو روز قبل 26 فروری کو بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس میں 490 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا تھا۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹیو محمد سہیل نے کہا تھا کہ اسٹاک ایکسیچنج میں تیزی نئے حکومتی ڈھانچے کے حوالے سے وضاحت کی وجہ سے ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024