• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

سندھ ہائیکورٹ کا لاپتا افراد کو تلاش کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم

شائع February 26, 2024
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نےکیس کی سماعت کی—فائل فوٹو: وکی میڈیا کومنز
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نےکیس کی سماعت کی—فائل فوٹو: وکی میڈیا کومنز

سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کو تلاش کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی، دورانِ سماعت عدالت نے تفتیشی افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے لاپتا افرادکی بازیابی کے لئے بڑا حکم نامہ جاری کردیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ لاپتا افراد مطلوب ہیں یا از خود غائب ہوئے انہیں تلاش کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔

عدالت نے ملک کی جیلوں، حراستی مراکز اور تمام اداروں سے رپورٹس حاصل کرکے پیش کرنے کا بھی حکم دے دیا۔

اس کے علاوہ عدالت نے گمشدہ افراد کی ٹریول ہسٹری بھی پیش کرنے کا حکم دیا، وفاقی سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع اور دیگر کو بھی رپورٹس پیش کرنے کا حکم دیا۔

عدالت نے ہدایات جاری کرتےہوئے کہ لاپتا افراد کے معاملے پر جو بھی کارروائی کی جارہی ہے روزانہ کی بنیاد پر عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے کہا کہ گمشدہ شہریوں کی تصویریں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر شائع کی جائیں،

جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ کچھ لاپتا شہری از خود روپوش ہوگئے ہیں، بعض افراد کا تعلق لیاری گینگ وار اور ذاتی دشمنی کی بنیاد پر بھی غائب ہیں، جے آئی ٹیز اور صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس ترجیحی بنیادوں پر ہورہے ہیں۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ جن لاپتا افراد کی جبری گمشدگی ثابت ہوئی ہے انہیں سندھ حکومت نے معاوضہ بھی دیا ہے،

جبران ناصر ایڈووکیٹ نے عدالت کا آگاہ کیا کہ رپورٹس میں 2019 میں تسلیم کیا گیا تھا جبری گمشدگی ہے، اگر جبری گمشدگی ہے تو گمشدہ شہری کس کے پاس ہے؟ یہ تو بتایا جائے۔

اس دوران دیگر گمشدہ افراد کے اہل خانہ کمرہ عدالت میں زاروقطار روتے رہے۔

درخواستگزار کے وکیل نے کہا کہ شہری کے دو بھائیوں کو قتل کردیا گیا اب کہا جارہا ہے اس کا تعلق لیاری گینگ وار سے تھا۔

لاپتا شہری کے بھائی نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت نے 8 برسوں میں جو حکم نامے میں جاری کیے ان پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024