الیکشن کمیشن نے بیشتر آزاد امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن تاحال جاری نہیں کیے
انتخابات کو ایک ہفتے سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اب تک بیشتر آزاد امیدواروں کی کامیابی کے نوٹی فکیشن جاری نہیں کیے، جنہوں نے قومی اسمبلی کی نشستیں جیتی ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق غیر حتمی نتائج کے مطابق عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر 101 سے زائد آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے، تاہم گزشتہ شام (ہفتہ) تک الیکشن کمیشن نے صرف 8 کی کامیابی کے نوٹی فکیشن جاری کیے جبکہ رات گئے 33 امیدواروں کو کامیاب قرار دیا گیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے آزاد امیدواروں کے نتائج کے نوٹی فکیشن میں تاخیر سے اسٹیک ہولڈرز اور ووٹرز میں تشویش بڑھی ہے، جبکہ وفاق میں حکومت کی تشکیل کے لیے جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے۔
الیکشن قوانین کے مطابق کامیابی کے نوٹی فکیشن کے بعد آزاد امیدواروں کے پاس کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت کے لیے تین دن ہوتے ہیں، الیکشن کمیشن نے اب تک قومی اسمبلی کی 265 میں سے 154 کے نوٹی فکیشن جاری کیے ہیں، جس میں 41 آزاد امیدوار بھی شامل ہیں۔
قانون 92(6) میں لکھا ہے کہ سیاسی پارٹی کی طرف سے جیتی گئی عمومی نشستوں کی کل تعداد میں واپس آنے والے آزاد امیدوار یا امیدوار سرکاری گزٹ میں نام شائع ہونے کے بعد تین دن کے اندر ایسی سیاسی جماعت میں شامل ہو سکتے ہیں۔
این اے 48 (اسلام آباد) سے کامیاب راجا خرم نواز پہلے آزاد امیدوار تھے، جن کا نوٹی فکیشن سب سے پہلے 12 فروری کو جاری کیا گیا، اس سے 2 روز قبل انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔
اسی دن الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کے حلقوں سے مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں طارق فضل چوہدری اور انجم عقیل خان کو کامیاب قرار دیا تھا، اور این اے 238 (کراچی) سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے صادق افتخار کی کامیابی کا نوٹی فکیشن بھی جار کیا تھا۔
13 فروری کو لاہور کے حلقے این اے 129 سے آزاد امیدوار سابق گورنر پنجاب میاں محمد اظہر اور چنیوٹ کے حلقے این اے 93 سے آزاد امیدوار غلام محمد کو کامیاب قرار دیا گیا تھا۔
اُسی دن الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف، ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز، بھتیجے حمزہ شہباز کے علاوہ (ن) لیگ کے عطا تارڑ اور استحکام پاکستان پارٹی کے عون ثقلین کی کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا، یہ تمام حلقے لاہور کے ہیں۔
14 فروری کو الیکشن کمیشن نے ایک درجن سے زائد امیدواروں کی کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا، جن میں راولپنڈی کے حلقے این اے 52 سے سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، لاہور کے حلقے این اے 120 سے سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، اور پارٹیاں تبدیل کرنے والے پشاور کے حلقے این اے 28 سے نور عالم خان شامل ہیں، جنہوں نے اس بات جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا تھا، اس دن کسی بھی آزاد امیدوار کو کامیاب قرار نہیں دیا گیا۔
ایک روز بعد الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار عادل خان کی این اے 262 (کوئٹہ)، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی این اے 265 (پشین) سے اور استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عبدالعلیم خان کی این اے 117 (لاہور) سے کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔
16 فروری کو این اے 54 (روالپنڈی) سے آزاد امیدوار عقیل ملک و دیگر کی کامیابی کے نوٹی فکیشن جاری کیے تھے۔
ہفتے کو پی ٹی آئی کے تین حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی کامیابی کے نوٹی فکیشن جاری کیے گئے تھے، جن میں محمد الیاس چوہدری این اے 62 (گجرات)، اسامہ ملک این اے 83 (سرگودھا) اور نثار احمد این اے 100 (فیصل آباد) شامل ہیں۔
رات گئے قومی اسمبلی کے جن حلقوں سے نوٹی فکیشن جاری کیے گئے ہیں، ان میں این اے ون، این اے 2، این اے 3، این اے 4، این اے 5، این اے 6، این اے 7، این اے 9، این اے 10، این اے 12، این اے 13، این اے 14، این اے 16، این اے 17، این اے 18، این اے 19، این اے 20، این اے 21، این اے 22، این اے 23، این اے 24، این اے 25، این اے 26، این اے 26، این اے 30، این اے 31، این اے 32، این اے 33، این اے 34، این اے 35، این اے 36، این اے 37، این اے 39، این اے 41، این اے 42 اور این اے 45 شامل ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق 33 حلقوں پر آزاد امیدوار جبکہ ایک ایک پر مجلسِ وحدت مسلمین، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو کامیاب قرار دیا گیا ہے۔