• KHI: Maghrib 5:47pm Isha 7:09pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:32pm
  • KHI: Maghrib 5:47pm Isha 7:09pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:32pm

عمران ریاض کا نام پی این آئی ایل سے نکالنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

شائع February 15, 2024
فائل فوٹو: ایکس
فائل فوٹو: ایکس

لاہور ہائی کورٹ نے صحافی اور وی لاگر عمران ریاض کا نام پروویشنل نیشنل آئیڈینٹیفیکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) لسٹ سے نکالنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ڈان نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے عمران ریاض کی پی این آئی ایل سے نام نکالنے کی درخواست پر سماعت کی اور فیصلہ محفوظ کرلیا۔

پنجاب حکومت اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے سماعت کے دوران جواب جمع کروایا جس میں ایف آئی اے نے عدالت کو مطلع کیا کہ درخواست گزار کا نام پی این آئی ایل لسٹ سے نکال دیا گیا ہے اور استدعا کی کہ درخواست خارج کی جائے۔

عمران ریاض کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جارہا ہے، عدالت ای سی ایل سے نام نکالنے کا حکم دے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال ایف آئی اے نے 9 مئی کو ہونے والے پرتشدد واقعات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے پی ٹی آئی کے 746 رہنما اور کارکنوں کے نام پی این آئی ایل میں ڈال دیے تھے۔

گزشتہ برس 9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری پر ملک بھر میں پُرتشدد مظاہروں کے 2 روز بعد عمران ریاض کو 11 مئی کو سیالکوٹ ایئرپورٹ سے بیرونِ ملک جاتے ہوئے مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) رولز کے تحت گرفتار کر کے کینٹ پولیس اسٹیشن لے جایا گیا تھا اور بعد ازاں سیالکوٹ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

گرفتاری کے بعد عمران ریاض کو آخری بار تھانہ کینٹ اور بعد ازاں سیالکوٹ جیل لے جایا گیا تھا، انتظامیہ کی جانب سے 15 مئی کو عدالت کو بتایا گیا تھا کہ اینکر پرسن کو تحریری حلف نامے کے بعد جیل سے رہا کیا گیا تھا، جس کے بعد وہ غائب ہوگئے تھے۔

بعد ازاں 25 ستمبر کو عمران ریاض خان اپنے گھر واپس پہنچ گئے تھے جس کے بعد وہ اپنے خلاف کیسز میں عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں۔

پی این آئی ایل کیا ہے؟

پروویشنل نیشنل آئیڈینٹیفیکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) ایک ایسی فہرست ہے جس میں ایف آئی اے بیرون ملک سفر سے روکنے کے لیے کسی شہری کا نام ایک مہینے کے لیے شامل کر سکتا ہے، جو مزید 30 دن کے لیے بڑھایا بھی جا سکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024