• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:27pm

ابصار عالم پر حملے، اسد طور پر تشدد میں بیرون ملک مقیم 2 پاکستانیوں کے ملوث ہونے کا انکشاف

شائع February 13, 2024
اسلام آباد پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ابصار عالم پر حملہ کرنے والے چھ افراد کو گرفتار کیا گیا—فوٹو: ابصار عالم ٹوئٹر
اسلام آباد پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ابصار عالم پر حملہ کرنے والے چھ افراد کو گرفتار کیا گیا—فوٹو: ابصار عالم ٹوئٹر

سینئر صحافی اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے سابق چیئرمین ابصار عالم پر حملے اور صحافی اسد طور پر تشدد میں فرانس میں مقیم 2 پاکستانیوں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

صحافیوں کے تحفظ سے متعلق از خود نوٹس کیس میں اسلام آباد پولیس نے عدالت عظمیٰ میں اپنی رپورٹ جمع کرادی۔

اسلام آباد پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ابصار عالم پر حملہ کرنے والے چھ افراد کو گرفتار کیا گیا، ملزم حماد سلیمان نے پیسوں کے عوض فرانس میں مقیم افراد کی ایما پر حملے کا اعتراف کیا، ملزم کے بقول شاہ نواز اور مرزا زین غیاث نے رقم بذریعہ بینک لی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کےخلاف 9 جون 2022 کو چالان جمع کرایا گیا تاحال فرد جرم عائد نہیں ہوسکی، فرانس میں مقیم ملزمان کے وارنٹ جاری کئے جا چکے ہیں، اسد طور پر بھی حملہ شاہ نواز اور مرزا زین غیاث کی ایماء پر کیا گیا، بیرون ملک مقیم ملزمان کی گرفتاری پر مزید تحیقیقات کی جائیں گی۔

اسلام آباد پولیس نے اپنی جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا ہے کہ مطیع اللہ جان کے اغوا کا مقدمہ ان کے بھائی کی مدعیت میں درج کیا گیا، مطیع اللہ جان نے پولیس کو بیان میں کسی کو نامزد کیا نہ ہی کسی پر شک کا اظہار کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مطیع اللہ جان کیس میں مدعی کی جانب سے تعاون نہیں کیا گیا، عامر میر اور عمران شفقت کی جانب سے اسلام آباد میں کوئی مقدمہ درج نہیں کرایا گیا۔

واضح رہے کہ اپریل 2021 میں ابصار عالم قاتلانہ حملے میں زخمی ہو گئے تھے، وہ اسلام آباد میں ایف الیون پارک میں واک کر رہے تھے کہ ان پر فائرنگ کی گئی تھی۔

خیال رہے کہ مئی 2021 میں صحافی اور یوٹیوبر اسد علی طور پر اسلام آباد کے سیکٹر ایف 10 میں ان کی رہائش گاہ کے باہر نامعلوم افراد کی جانب سے بدترین تشدد کیا گیا تھا جس سے وہ زخمی ہوگئے تھے۔

مذکورہ دونوں واقعات عمران خان حکومت کے دوران ہوئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 16 نومبر 2024
کارٹون : 15 نومبر 2024