بلوچستان: پشین میں انتخابی دفتر پر دھماکا، 18 افراد جاں بحق، 23 زخمی
بلوچستان کے ضلع پشین کے علاقے خانوزئی میں آزاد امیدوار کے انتخابی دفتر پر دھماکے کے نتیجے میں 18 افراد جاں بحق اور 23 دیگر زخمی ہوگئے۔
ڈان نیوز کے مطابق ایم ایس تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال خانوزئی ڈاکٹر حبیب کاکڑ نے بتایا کہ دھماکے میں اب تک 18 افراد جاں بحق اور 23 زخمی ہو گئے۔
اس سے قبل ڈپٹی کمشنر پشین جمعہ داد خان نے بتایا تھا کہ دھماکے میں 14 افراد جاں بحق اور 30 دیگر زخمی ہوئے ہیں اور دھماکا خیز مواد موٹرسائیکل میں نصب تھا۔
یہ دھماکا ایسے وقت میں ہوا ہے، جب عام انتخابات میں محض ایک روز باقی رہ گیا ہے۔
یہ دھماکا این اے 265 سے آزاد امیدوار اسفند یار کاکڑ کے انتخابی دفتر پر ہوا، سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
پولیس، ایف سی، لیویز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جائے وقوع پر موجود ہیں اور پشین و ملحقہ علاقوں میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
آزاد امیدوار اسفند یار کاکڑ دھماکے سے متعلق بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ دھماکا میرے دفتر کے باہر موٹر سائیکل میں ہوا لیکن میں دھماکے کے وقت میں برشور میں تھا۔
انہوں نے کہا کہ انتخابی دفتر میں پولنگ ایجنٹس کے نام فائنل کرنے کے لیے میٹنگ جاری تھی اوع میٹنگ میں علاقے کے لوگ کثیر تعداد میں شریک تھے۔
دوسری جانب نگران وزیر داخلہ بلوچستان نے میر زبیر خان جمالی نے اظہار افسوس کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے دشمن عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں، الیکشن کا عمل ایسے حملوں سے متاثر نہیں ہوگا۔
اظہار مذمت
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بلوچستان میں پشین کے علاقوں خانوزئی اور قلعہ سیف اللہ میں دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکیا ہے۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے دھماکوں میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے شہدا کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔
وزیراعظم نے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے چیف سیکرiٹری بلوچستان سے ان واقعات کی رپورٹ طلب کر لی۔
نگران وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے پشین میں الیکشن آفس کے باہر دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرا دکھ اور افسوس ہوا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق نگران وزیر داخلہ نے شہدا کی بلندی درجات اور اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شرپسند عناصر انتخابات کے دوران بدامنی پیدا کر کے پاکستان کو بدنام کرنا چاہتے ہیں، معصوم شہریوں کی جانوں سے کھیلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نپٹیں گے۔
نگران وزیر داخلہ نے کہا کہ انتخابات کے دوران امن و امان کے قیام کے لیے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بم دھماکے میں ملوث منصوبہ سازوں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے، معصوم انسانوں کو نشانہ بنانا انتہائی وحشیانہ عمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی اور بلوچستان حکومت مجرموں کو بے نقاب کرکے انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ دھماکوں میں ہونے والے قیمتی جانی نقصان کا سن کر انتہائی دکھ اور تکلیف ہوئی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ الیکشن سے چند گھنٹے پہلے یہ بزدلانہ دہشت گردی کے حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ پاک شہدا کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائیں اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل دیں۔ آمین
الیکشن کمیشن کا نوٹس
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعت کے دفتر کے قریب دھماکے کا نوٹس لے لیا۔
ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کمیشن نے چیف سیکریٹری اور انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) بلوچستان سے فوری رپورٹس طلب کی ہیں۔
مزید بتایا کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی بلوچستان کو ان واقعے میں ملوث افراد کے خلاف فوری کاروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔
دہشتگردی میں اضافہ
واضح رہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے متعدد حملوں کے سبب سیکیورٹی خدشات بڑھ گئے ہیں۔
5 فروری کو خیبر پختونخوا کے شہر ڈیرہ اسمٰعیل خان کی تحصیل درابن میں تھانہ چودہوان پر دہشت گردوں نے رات گئے حملہ کردیا تھا، جس کے نتیجے میں 10 پولیس اہلکار شہید اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔
اس سے قبل 2 فروری کو بلوچستان کے علاقے مچھ اور کولپور میں سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے 3 حملوں کو ناکام بنایا اور 3 روز تک جاری رہنے والے کلیئرنس آپریشن کے دوران 24 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 4 سکیورٹی اہلکار اور 2 شہری شہید ہوئے۔
گزشتہ ماہ 20 جنوری کو خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر میں باڑہ پولیس چوکی پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
قبل ازیں 10 جنوری کو خیبرپختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں انڈس ہائی وے پر لاچی ٹول پلازہ کے قریب پولیس چیک پوسٹ پر رات گئے دہشتگردوں کے حملے میں 3 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
5 جنوری کو بھی خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں منڈان پولیس اسٹیشن پر دہشت گردوں نے حملہ کر دیا تھا، دہشت گروں اور پولیس کے مابین فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا تاہم حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔