پاکستان میں جو مزے خواتین کے ہیں، وہ کہیں اور نہیں، حرا ترین
اداکارہ حرا ترین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جو مزے خواتین کے ہیں، عورتوں کے ایسے مزے کہیں بھی نہیں۔
اداکارہ نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر بات کرنے سمیت خواتین کے مسائل پر بھی کھل کر بات کی اور کہا کہ یہ ناانصافی ہوگی کہ صرف خواتین سے متعلق بات کی جائے اور مردوں کے مسائل پر بات نہ کی جائے۔
اداکارہ نے پروگرام کے دوران اعتراف کیا کہ انہیں عورت مارچ میں شرکت کرنے کی دعوت ملی تھی لیکن انہوں نے اس میں شرکت نہیں کی، کیوں کہ اب اس مارچ کے کئی مقاصد ہیں، وہ خالص خواتین کے حقوق اور خود مختاری کے لیے نہیں۔
انہوں نے مبہم انداز میں کہا کہ عورت مارچ سے منسلک مختلف چیزوں کی وجہ سے بھی وہ اس میں شرکت نہیں کرتیں، البتہ وہ عورتوں کے حقوق کے لیے ہونے والے مظاہروں میں شریک ہوتی رہی ہیں۔
حرا ترین نے کہا کہ فیمنسٹ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ خواتین کے حقوق کے لیے ایک ہی انداز میں بات کریں، ملک میں اس وقت ایک طرف یکساں حقوق کی بات ہو رہی ہے تو دوسری طرف مردوں سے برتری کی بحث ہو رہی ہے۔
اداکارہ نے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ خواتین پر تشدد کا کوئی مقصد نہیں، وہ ہر صورت میں قابل مذمت ہے، اس میں کوئی دو رائے نہیں، گھریلو تشدد سمیت خواتین پر کسی طرح کا کوئی تشدد نہیں ہونا چاہئیے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان میں جو مزے خواتین کے ہیں، وہ مزے کہیں اور نہیں۔
اداکارہ نے اس پر وضاحت کی کہ پاکستان میں خواتین کی عزت کی جاتی ہے، انہیں اہمیت دی جاتی ہے۔
حرا ترین نے مزید کہا کہ اگر وہ بولڈ لباس میں جائیں گی تو یقینی طور پر لوگ انہیں دیکھیں گے لیکن مردوں کے دیکھنے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ہر وقت گندی نظروں اور سوچ سے دیکھیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ بعض مرد اس لیے بھی انہیں بولڈ لباس میں دیکھیں گے کہ وہ یہ دیکھنا چاہ رہے ہوں گے کہ وہ کون ہیں، کہاں سے آئی ہیں، وغیرہ۔
حرا ترین نے دلیل دی کہ عورت کو غلط نظروں اور غلیظ سوچ سے دیکھنے والے مرد عورت کو نقاب، حجاب اور شلوار قمیض میں بھی غلط نظروں سے دیکھیں گے، اس کا لباس سے کوئی تعلق نہیں لیکن ہر کوئی غلط سوچ سے عورتوں کو نہیںٰ دیکھتا۔