• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

عام انتخابات: 2 ریٹرننگ افسران کی الیکشن مینجمنٹ سسٹم میں خرابی کی نشاندہی

—فائل فوٹو : ڈان
—فائل فوٹو : ڈان

ملک بھر میں 8 فروری کو عام انتخابات کے نتائج جمع اور مرتب کرنے کے لیے استعمال ہونے والے الیکشن مینجمنٹ سسٹم (ای ایم ایس) میں 2 انتخابی عہدیداروں نے خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیش عام انتخابات میں یہ سسٹم استعمال کرنے کے لیے تیار ہے جس نے دعویٰ کیا ہے کہ ای ایم ایس کے استعمال کی تجرباتی مشق کامیاب رہی ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر قمبر اور قومی اسمبلی کی نشست این اے 197 (قمبر-شہداد کوٹ-2) کے لیے ریٹرننگ افسر (آر او) عبدالقادر مشوری اور اسسٹنٹ کمشنر بکرانی اور سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس-12 (لاڑکانہ-3) کے لیے آر او عثمان خاصخیلی نے اپنے اعلیٰ افسران کو خطوط لکھے ہیں، جس میں ای ایم ایس کے حوالے سے تقریباً یکساں مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے۔

عبدالقادر مشوری کا خط 3 فروری کو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر قمبر-شہداد کوٹ کو لکھا گیا اور گزشتہ روز منظرعام پر آیا۔

رابطہ کرنے پر عبدالقادر مشوری نے بتایا کہ انہوں نے جن مسائل کی نشاندہی کی تھی وہ بعدازاں حل ہوگئے اور انہوں نے فالو اپ لیٹر میں اس حوالے سے آگاہ کردیا ہے۔

ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ عثمان خاصخیلی نے بھی ڈی آر او لاڑکانہ کو ایک خط لکھا، جس کی ایک کاپی ’ڈان اخبار‘ کو دستیاب ہے۔

عثمان خاصخیلی سے ان کے موبائل فون پر رابطہ کرنے کی بارہا کوشش ناکام رہی جس کے سبب اُن کا مؤقف حاصل نہیں کیا جاسکا۔

عبدالقادر مشوری نے اپنے خط میں کہا کہ پولنگ افسران کو تفویض کردہ فرائض سے متعلق ڈیٹا ای ایم ایس پر اپ لوڈ کیا گیا تھا جو بعد میں غائب ہوگیا۔

انہوں نے لکھا کہ سسٹم میں اس نقص نے بہت سے مسائل پیدا کیے ہیں جن سے اس کے قابل اعتبار اور مستند ہونے پر سوالیہ نشان کھڑے ہوگئے ہیں۔

عہدیدار نے خدشہ ظاہر کیا کہ ای ایم ایس سسٹم بالکل ناکام ہے یا پھر اسے کوئی کنٹرول کررہا ہے۔

آر او نے دعویٰ کیا کہ ای ایم ایس کے حوالے سے تحفظات سے الیکشن کمیشن اور نادرا حکام کو زبانی آگاہ کردیا گیا ہے لیکن ان شکایات کو دور نہیں کیا گیا اور دونوں اداروں نے سسٹم میں اِن مسائل کی وجہ ’تکنیکی خرابی‘ کو قرار دیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024