شمالی کوریا سے متعلق سفارتی تنازع، روسی نائب وزیرخارجہ کا جنوبی کوریا کا دورہ
روس کے نائب وزیر خارجہ آندرے روڈینکو یوکرین جنگ اور دو طرفہ تعلقات سے متعلق تبادلہ خیال کرنے کے لیے جنوبی کوریا کا دورہ کررہے ہیں، یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب دونوں ممالک جوہری ہتھیار رکھنے والے شمالی کوریا پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سیول کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ روس کے نائب وزیر خارجہ کی حیثیت سے ایشیا پیسیفک کے امور کی نگرانی کرنے والے آندرے روڈینکو نے جنوبی کوریا کے ہم منصب چنگ بیونگ وون سے ملاقات کی ہے۔
چنگ بیونگ وون نے روس کے بڑھتے ہوئے فوجی تعاون کے حوالے سے جنوبی کوریا کی شدید تشویش سے آگاہ کیا اور روس پر زور دیا کہ وہ ذمہ دارانہ اقدامات کرے۔
انہوں نے یہ دورہ اس وقت کیا ہے جب روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا تھا کہ جزیرہ نما کوریا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی بنیادی طور پر امریکا اور اس کے اتحادیوں بشمول جنوبی کوریا اور جاپان کی ڈھٹائی کی پالیسی کی وجہ سے ہے۔
روسی ترجمان کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب جنوبی کوریا اور امریکا نے الزام عائد کیا ہے کہ شمالی کوریا نے یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کو مہلک ہتھیار فراہم کیے ہیں اور جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے کہا کہ سمالی کوریا واحد ملک ہے جس کے قوانین جوہری ہتھیاروں کے پہلے سے استعمال کی اجازت دیتے ہیں۔
انہوں نے جنوبی کوریا کے صدر کے ریمارکس کو ’متعصبانہ‘ قرار دیتے ہوئے تنقید کی اور کہا کہ سیول کو ’ایسا نہیں لگتا کہ امریکا کی غالب پوزیشن آہستہ آہستہ ختم ہو رہی ہے‘ اور خبردار کیا کہ جنوبی کوریا ’واشنگٹن کی جغرافیائی سیاسی حکمت عملیوں میں محض ایک چھوٹا سا قصہ بن کر رہ جائے گا۔
جنوبی کوریا نے روسی سفیر کو طلب کرلیا
جنوبی کوریا نے روسی الزام کو جاہلانہ قرار دیتے ہوئے روسی سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج کیا اور اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد سے روس نے پیانگ یانگ کے ساتھ اپنے تعلقات مضبوط کیے ہیں، جنوبی کوریا اور امریکا نے شمالی کوریا پر جنگی کوششوں کی حمایت کے لیے روس کو ہتھیار فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے۔
رواں سال شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کو اپنا ’دشمن‘ قرار دیا اور معمولی سی علاقائی خلاف ورزی پر بھی جنگ کی دھمکیاں دی تھیں۔