معروف قانون دان جسٹس (ر) رشید اے رضوی کی نمازِ جنازہ، چیف جسٹس سمیت اہم شخصیات کی شرکت
سندھ ہائی کورٹ کے سابق جج اور سینئر قانون دان جسٹس ریٹائرڈ رشید اے رضوی کی نمازِ جنازہ کراچی میں ادا کردی گئی جس میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی شرکت کی۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق سابق جج اور سینئر قانون دان جسٹس ریٹائرڈ رشید اے رضوی کی نماز جنازہ کراچی کے علاقے ڈیفنس میں واقع امام بارگاہ یثرب میں ادا کردی گئی۔
سندھ ہائی کورٹ کے سابق جج کی نماز جنازہ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ریٹائرڈ) مقبول باقر اور نگراں وزیر اطلاعات سندھ احمد شاہ سمیت ججز، وکلا اور عام لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
معروف قانون دان رشید اے رضوی علالت کے باعث کلفٹن کے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے جہاں گزشتہ روز 77 برس کی عمر میں ان کا انتقال ہوگیا تھا۔
وہ 1947 میں ممبئی میں پیدا ہوئے اور ان کا خاندان ہجرت کرکے کراچی آگیا، انہوں نے کراچی یونی ورسٹی سے معاشیات میں ماسٹر ڈگری حاصل کی، انہوں نے 70 کی دہائی کے اوائل میں گورنمنٹ اسلامیہ کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کی اور قانونی پیشے سے منسلک ہو گئے۔
1978 میں انہوں نے اپنی لا فرم ’رشید رضوی اینڈ ایسوسی ایٹس‘ قائم کی، بعد ازاں وہ خصوصی بینکنگ کورٹ کے جج کے طور پر تعینات ہوئے اور پھر 1995 میں سندھ ہائی کورٹ کے جج کے عہدے پر فائز ہوئے۔
انہوں نے اس وقت کے فوجی آمر پرویز مشرف کے جاری کردہ پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کر دیا تھا۔
اس کے بعد انہوں نے اپنی لا فرم دوبارہ قائم کی اور بار کی سیاست میں سرگرم ہو گئے، وہ 2001 سے 2016 کے درمیان 4 مرتبہ سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر منتخب ہوئے اور سندھ بار کونسل کے وائس چیئرمین کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
وہ 2016 میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بنے اور متعدد بار پاکستان بار کونسل کے رکن منتخب ہوئے۔
رشید اے رضوی نے 2007 میں عدلیہ بحالی کے لیے وکلا تحریک میں کلیدی کردار ادا کیا، بطور ایک وکیل انہوں نے انسانی حقوق اور مزدوروں کے مسائل سے متعلق کئی مقدمات کی پیروی کی۔
ان کی خدمات کے اعتراف میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نے رشید رضوی سینٹر برائے آئینی اور انسانی حقوق قائم کیا۔