• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

’ملزمان 7 سال بعد بری ہوئے لیکن بروقت انصاف نہیں ملا‘، سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری

شائع February 3, 2024
—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

سپریم کورٹ نے اغواء برائے تاوان کے ملزمان کی بریت کا فیصلہ برقرار رکھنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

8 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس جمال مندوخیل نے تحریر کیا، ملزمان کے خلاف بہاولنگر میں اغوا برائے تاوان کے الزام پر 2007 میں مقدمہ درج ہوا تھا۔

ٹرائل کورٹ نے ملزمان کو 2011 میں سزائیں سنائیں، ہائی کورٹ نے 2015 میں بری کر دیا تھا، سپریم کورٹ نے بریت کے خلاف اپیل گزشتہ سال 27 اکتوبر کو خارج کی تھی۔

تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ مقدمے میں ملزمان 7 سال جیل میں رہے، بری تو ہوگئے لیکن بروقت انصاف نہیں ملا، ملزمان کے 7 سال اور قانونی چارہ جوئی پر ہوئے اخراجات کے مداوے کا کوئی طریقہ کار موجود ہی نہیں۔

اس میں مزید کہا گیا کہ سستا اور فوری انصاف ہر شہری کا آئینی حق ہے، ملک بھر میں ججز کی تمام خالی آسامیوں پر فوری بھرتیاں کی جائیں، حکومت کا فرض ہے کہ غیرضروری اور جھوٹے مقدمات کا اندراج روکے اور یقینی بنایا جائے کہ جھوٹے مقدمات درج کرانے والے بچ نہ سکیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ ججز کی ذمہ داری ہے کہ ہر شخص کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں، ججز بغیر کسی خوف، دباؤ اور ایمانداری کے ساتھ آئین و قانون پر فیصلوں کے پابند ہیں۔

عدالت نے کہا کہ ججز کا کام مقدمہ کے حقائق کے مطابق آئین اور قانون کا اطلاق ہے اور انہیں کھلے ذہن کے ساتھ مقدمات کی سماعت کرنی چاہیے، کسی جج کے کردار پر شک نہیں ہونا چاہیے، غلط فیصلوں کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ حقائق اور قانون کے خلاف فیصلہ دینے والے جج کیلئے کوئی رعایت نہیں ہونی چاہیے، جج کو صحیح فیصلے تک پہنچنے کیلئے اپنے اختیارات اور اس کے استعمال کا علم ہونا چاہیے، ناقص تفتیش کی وجہ سے کئی گنہگار بچ جاتے اور بے گناہوں کو سزا ہوجاتی ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ جرم ثابت نہ ہو رہا ہو تو ٹرائل کورٹ کسی بھی اسٹیج پر ملزم کو بری کر سکتی ہے، بیشتر مقدمات میں اصل ملزم ناقص تفتیش کی وجہ سے بری ہوجاتے ہیں، کہیں تفتیش ناقص ہوتی ہے تو کہیں گواہان کا عدم تعاون ملزمان کی بریت کی وجہ بنتا ہے۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ گواہان کے تحفظ کیلئے کوئی مکینزم نہ ہونا بھی عدم تعاون کی بڑی وجہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024