ایک سال سے لاپتا چینی ارب پتی بینکر اچانک منظر عام پر آگئے، عہدے سے مستعفیٰ
ایک سال سے لاپتا چینی ارب پتی بینکر باؤ فین اچانک منظر عام پر آگئے اور واپس آتے ہی اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوگئے۔
ارب پتی بینکر کی مالیاتی کمپنی چائنا ریناسینس ہولڈنگز کے سربراہ تھے، باؤ فین چین میں ایک معروف ڈیل بروکر ہیں جن کے کسٹمرز میں ٹاپ ٹیکنالوجی کمپنیاں دیدی اور میٹوان شامل ہیں۔
چائنا ریناسینس ہولڈنگز کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ باؤ فین اپنی صحت کی وجوہات اور اپنی فیملی کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کے لیے مستعفیٰ ہورہے ہیں۔
پچھلے سال فروری میں باؤ فین کی اچانک گمشدگی نے چین کی کاروباری اور سرمایہ کار برادری کو چونکا دیا، واقعے کے چند دن بعد کمپنی نےکہا تھا کہ وہ اس معاملے تحقیقات کر رہےہیں۔
تاہم تازہ ترین بیان میں کمپنی نے اعلان کیا کہ شریک بانی ژی یی جینگ باؤ فین کی جگہ ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
تازہ بیان میں کمپنی نے مزید کہا کہ باؤ فین کا بورڈ سے کوئی اختلاف نہیں ہے اور ان کے استعفیٰ سے متعلق کوئی دوسرا معاملہ نہیں ہے جسے شیئر ہولڈرز پریشان ہوں۔
تاہم کمپنی نے باؤ فین کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
فروری میں کمپنی چائنا ریناسینس ہولڈنگز نے کہا تھا کہ بورڈ کو معلوم ہو گیا ہے کہ باؤ فین فی الحال جمہوریہ چین میں بعض حکام کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات میں تعاون کر رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کمپنی متعلقہ حکام کی طرف سے کسی بھی قانونی درخواست کے ساتھ تعاون اور مدد کرے گی۔
واضح رہے کہ فروری 2023 کے اوائل میں خبر سامنے آئی تھی کہ ارب پتی چیئرمین باؤ فین لاپتا ہوگئے ہیں جس کے بعد ہانگ کانگ میں کمپنی کے حصص گر گئے تھے۔
فین باؤ کی گمشدگی کے بعد ان خدشات میں اضافہ ہوا تھا کہ چینی اقتصادی مارکیٹ کے خلاف ممکنہ کریک ڈاؤن شروع ہونے جارہا ہے جیسا کہ چینی صدر شی جن پنگ اپنے طویل مدت میں کرپشن کے خلاف دیرینہ کارروائی پر قائم ہیں۔
واضح رہے کہ چائنا رینیسنس عالمی اقتصادیاتی اداروں میں شمار ہوتا ہے جس میں 7 سو ملازمین ہیں اور بیجنگ، شنگھائی، ہانگ کانگ، سنگاپور اور نیویارک میں اس کے دفاتر ہیں۔
اس کمپنی کا قیام 2005 میں عمل میں لایا گیا تھا جو کہ مقامی سطح پر چلنے والی انٹرنیٹ ایپلی کیشنز کی آئی پی اوز کی نگرانی کرتی ہی جن میں مشہور ای کامرس کمپنی جے ڈی ڈاٹ کام بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ چین میں کسی کمپنی کے ساتھ پیش آنے والا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔
اس سے قبل 2017 میں چینی نژاد کینیڈین شہری اور کاروباری شخصیت شاؤ ژانہوا کو بھی گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں گزشتہ برس اگست میں کرپشن کے مقدمات میں 13 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔