آئی ایم ایف کی نئی رپورٹ جاری، پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار میں سست روی کی پیش گوئی
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) نے مالی سال 2024 کے لیے پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار میں سست روی کی پیش گوئی کرتے ہوئے شرح نمو کا تخمینہ کم کر کے دو فیصد کر دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق آئی ایم ایف کے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک نے جنوری کے لیے آؤٹ لُک میں کہا کہ اکتوبر میں 2.5 فیصد کا تخمینہ لگایا گیا تھا لیکن اس میں 0.5 فیصد کی کمی کردی گئی ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے شرح نمو کے حوالے سے کی گئی حالیہ پیش گوئی موجودہ سال کے لیے حکومت کے 3.5 فیصد جی ڈی پی گروتھ کے ہدف سے کم ہے۔
دریں اثنا، آئی ایم ایف نے امریکا اور چین سمیت دنیا کی بڑی ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی منڈیوں کی معیشتوں کی نمو میں غیر متوقع لچک کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی 2024 کی عالمی نمو کی پیش گوئی بڑھا کر 3.1 فیصد کر دی ہے۔
یہ اعداد و شمار اکتوبر کی پیش گوئی سے 0.2 فیصد زیادہ ہیں۔
آئی ایم ایف کے ماہر اقتصادیات پیئر اولیور گورینچاس نے منگل کو جنوبی افریقہ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ عالمی معیشت غیر معمولی لچک کا مظاہرہ کر رہی ہے، افراط زر میں مسلسل کمی اور ترقی میں اضافہ ہورہا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ معیشت مین توسیع کا عمل اب بھی سست روی کا شکار ہے اور خطرات برقرار ہیں، پالیسی ساز شرح سود میں کامیابی کے ساتھ کمی کر کے مہنگائی کو کم کر سکتے ہیں۔
جی سیون کی ترقی یافتہ معیشتوں کی بات کی جائے تو آئی ایم ایف کے مطابق یورپی ممالک میں شرح نمو کمزور رہنے کا خدشہ ہے جو درپیش چیلنجوں کی عکاسی کرتی ہے جبکہ جاپان اور کینیڈا میں شرح نمو بہتر رہنے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف نے مجموعی افراط زر کی شرح 2024 میں 5.8 فیصد پر برقرار رہنے کی پیش گوئی کی ہے لیکن امیر اور غریب ممالک میں اس شرح میں بہت بڑا فرق ہے۔
ترقی یافتہ معیشتوں میں افراط زر 2024 میں 2.6 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جو اکتوبر کے مقابلے میں 0.4 فیصد پوائنٹس کم ہے جب کہ ابھرتی اور ترقی پذیر معیشتوں میں سالانہ افراط زر کی شرح 0.3 فیصد اضافے سے 8.1 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔
اس اضافے کی بنیادی وجہ ارجنٹائن میں پریشان کن حالات کو قرار دیا جا سکتا ہے جہاں اقتصادی بحران کے سبب کنزیومر پرائس میں گزشتہ سال 200فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔