• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

موسمی تبدیلی کے باعث پاکستان خطرے میں ہے، بلاول بھٹو

شائع January 29, 2024
فوٹو: ڈان نیوز
فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان خطرے میں ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عوامی معاشی معاہدے کو میں نے ماہرین کے ساتھ مل کر خود تیار کیا ہے، ہمیں لگتا ہے کہ مہنگائی، بیروزگاری اور موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان واقعی خطرے میں ہے، اس مسئلے کے بارے میں پاکستانیوں کو سمجھانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کے بعد ہمیں اس مسئلے کی سنگینی کی سمجھ آئی، جو گلگت بلتستان سے ہیں انہیں یہ بات معلوم ہوگی کہ کرہ ارض پر کہیں بھی برف کا سب سے بڑا ذخیرہ پاکستان کے ہمالیہ کے علاقے میں ہے، جب یہ برف پگھلے گی تو اس کا نقصان لوگوں کو ہوگا، ہمیں پوری دنیاکے ساتھ مل کر موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ سوچا اور سمجھا کہ جو روایتی طریقے کار ہیں اس ملک میں اشرافیہ کو نوازنے کے وہ ناکام ہوگئے ہیں، ہمیں اب براہ راست غریب کی مدد کرنی ہوگی۔

’حکومت ملی تو وفاق کی 17 وزارتیں بھی ختم کردیں گے‘

سابق وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہم اشرافیہ کی سبسڈی ختم کریں گے، پسماندہ طبقات کو ریلیف دینے کے لیے رقم فراہم کریں گے، حکومت ملی تو وفاق کی 17 وزارتیں بھی ختم کردیں گے۔

مزید کہا کہ ہم جن مشکل معاشی حالات سے گزر رہے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں، ہمیں ترقیاتی کاموں پر رقم خرچ کرنی پڑے گی، ہمارا یہ ارادہ ہے کہ ہم پاکستان کے ترقیاتی ڈھانچے کی تعمیر نو کریں اور موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کو سامنے رکھتے ہوئے اپنا تمام ترقیاتی کام اس لحاظ سے کریں کہ ہم موسمی تبدیلیوں کو برداشت کرسکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے 18 مہینے حکومت میں گزارے ہیں، میں جانتا ہوں اسلام آباد کی بیوروکریسی کی ذہنیت کیا ہے وہ یہ ہے کہ نا وہ خود کچھ کرنا چاہتے ہیں اور نا کسی کو کچھ کرنے دینا چاہتے ہیں، اور کچھ ایسی طاقتور لابیز ہیں جو معاشرے اور حکومت پر اثر انداز ہوتے ہیں اور کوئی بھی حکومت یہ فیصلہ کرے کہ ہم ان کی وزارتیں ختم کردیں گے تو ایک طاقتور رد عمل آئے گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ میری نئی سوچ ہے میں اسی کو بتانا چاہتا ہوں، یہ میرا کیس ہے آپ کے سامنے کہ مسائل بہت ہیں لیکن بڑے مسئلوں کے لیے سادہ حل نکالے جاسکتے ہیں۔

’ میں کسی بھی شہر میں مناظرے کے لیے تیار ہوں’

بعد ازاں راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عوام کی طرح میں بھی نواز شریف کی تقریر نہیں سنتا، نواز شریف ہمارے چیلنج سے کیوں ڈر رہا ہے؟

مزید بتایا کہ پنجاب کی عوام ہمیشہ دلیر لوگوں کا ساتھ دیتی ہے، میاں صاحب چوتھی بار وزیراعظم بننے کی کوشش میں ہیں، مسائل کم کرنے میں کم اور کسی کو چوتھی باروزیراعظم بنانے میں زیادہ دلچسپی ہے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ملک میں معاشی اور معاشرتی بحران نفرت اور تقسیم کی سیاست کی وجہ سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جمہوری معاشرے میں روایت ہے کہ مناظرے کا چیلنج دیا جاتا ہے، سندھ میں ڈیبیٹ کے لیے میں نے چیلنج قبول کیا اب میاں صاحب کیوں ڈر رہے ہیں؟خیرپور، سکھر، کراچی کے ہسپتال کے باہر بھی چاہیں تو ڈیبیٹ کرلیں، میں کسی بھی شہر میں مناظرے کے لیے تیار ہوں، اپنی معاشی پالیسیز کا پتہ ہے تو آئیں اور مجھ سے ڈیبیٹ کریں۔

بلاول بھٹو نے الزام لگایا کہ پنجاب میں پیپلزپارٹی کے کارکنوں کو ہراساں کیا جارہا ہے، (ن) لیگ الیکشن میں کھلا میدان چاہتی ہے، تحریک انصاف کے بعد پیپلزپارٹی کے خلاف غیر جمہوری طریقہ کار اختیار کیا جارہا ہے، دھونس اور دھاندلی سے ہمارے راستے نہیں روکے جاسکتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024