آئی ٹی برآمدات میں 32 فیصد اضافے کا دعویٰ
نگران وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی( آئی ٹی) ڈاکٹر عمر سیف نے دعویٰ کیا ہے کہ وزارت آئی ٹی کے اقدامات سے آئی ٹی برآمدات میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق پاکستان موبائل سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیر کا کہنا تھا کہ اس سال کسی بھی وقت آئی ٹی برآمدات 5 ارب لاگت کی حد پار کر لیں گے اور آنے والے دنوں میں موبائل فونز کی برآمدات پر فوکس کیا جائے گا۔
مزید بتایا کہ موبائل پالیسی کے باعث موبائل فونز پاکستان میں بننا شروع ہوگئے ہیں، اب تک 5.7 کروڑ موبائل فونز پاکستان میں بن چکے ہیں، مقامی سطح پر فائبر کیبل کی تیاری میں بھی پیشرفت ہوئی ہے، مقامی سطح پر 4 کمپنیاں فائبر کیبل بنا رہی ہیں۔
ڈاکٹر عمر سیف کا کہنا تھا کہ 300 میگا ہرٹس اسپیکٹرم نیلامی کے لیے پیش کریں گے، اس کے علاوہ جولائی اگست میں 5 جی اسپیکٹرم بھی نیلامی کے لیے پیش کریں گے، 5 جی اسپیکٹرم کی نیلامی آسان شرائط پر رکھیں گے اور ایسی پالیسی لائیں گے کہ کمپنیاں انفرااسٹرکچر پر سرمایہ کاری کرسکیں گی، ہمیں امید ہے ٹیلی کام انڈسٹری اسپیکٹرم کی نیلامی میں کھلے دل سے حصہ لے گی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 سال میں پاکستان میں آئی ٹی اور الیکٹرانکس کے شعبے میں کام ہوا ، گزشتہ 3 سال میں آئی ٹی، الیکٹرانکس کے حوالے سے پالیسیز بھی بنی ہیں، موبائل پالیسی کے باعث ہی موبائل فون پاکستان میں بننا شروع ہوئے ہیں اور 35 برانڈز پاکستان میں موبائل فونز بنا رہے ہیں۔
نگران وزیر نے بتایا کہ حکومت نے موبائل مینو فیکچررز کو 3 فیصد ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ الاؤنسز (آر اینڈ ڈی) الاؤنس دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اگلے مالی سال سے پہلے یہ الاؤنس موبائل کمپنیوں کو ملنا شروع ہو جائے گا، مزید یہ کہ اس الاؤنس کو 3 فیصد سے بڑھا کر 8 فیصد کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزارت آئی ٹی نے انفرااسٹرکچر شئیرنگ فریم ورک بنایا ہے، اس کے علاوہ وزارت آئی ٹی نیشنل فائبریزیشن پالیسی پر بھی کام کررہی ہے، حکومت نے کیبل بچھانے کے لیے اسٹینڈرائزیشن کی ہے اور اس اقدام سے فائبر بچھانے کی لاگت میں 300 فیصد کمی آئی ہے۔
ڈاکٹر عمر سیف کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے اسپیس پالیسی بھی تیار کی گئی ہے، اسپیس پالیسی سے کمپنیاں پاکستانی صارفین کو کہیں بھی انٹرنیٹ دے سکیں گی۔