اردن میں امریکی فوجی اڈے پر حملہ، 3 فوجی ہلاک، 34 زخمی
اردن میں امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملے میں تین امریکی فوجی ہلاک اور 34 زخمی ہو گئے اور امریکی صدر جو بائیڈن نے اس کا ذمے دار حوثیوں کو قرار دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ حماس اور اسرائیل کے درمیان ساڑھے تین ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے دوران مشرق وسطیٰ میں پہلی بار کسی حملے میں امریکی فوجیوں کی ہلاکت ہوئی ہے اور اس واقعے کے بعد خطے میں تناؤ مزید بڑھنے کا اندیشہ ہے۔
حماس نے کہا کہ فوجیوں کی ہلاکت سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ کی جنگ جاری رہنے کی صورت میں اگر امریکا، اسرائیل کی پشت پناہی کا سلسلہ جاری رکھتا ہے تو اسے پوری مسلم دنیا سے متصادم ہونا پڑ سکتا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ ابھی ہم اس حملے کے حوالے سے حقائق اکٹھا کر رہے ہیں لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ حملہ شام اور عراق میں سرگرم ایران کے حمایت یافتہ شدت پسند گروپوں نے کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی سے لڑنے کے ان کے عزم کو جاری رکھیں گے اور اس میں کوئی شک نہیں، ہم تمام ذمہ داروں سے ایک ساتھ اور اپنی پسند کے مطابق حساب کتاب کریں گے۔
ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ کم از کم 34 اہلکاروں کی ممکنہ دماغی چوٹ کے لیے جانچ کی جا رہی ہے۔
اس کے علاوہ دو مزید عہدیداروں نے بتایا کہ کچھ زخمی امریکی افواج کو مزید علاج کے لیے طبی امداد کے لیے اڈے سے نکال لیا گیا۔
ایک چوتھے اہلکار نے بتایا کہ ڈرون نے بیرکوں کے قریب حملہ کیا، جس کی تصدیق ہونے کی صورت میں ہلاکتوں کی زیادہ تعداد کی وضاحت ہو سکتی ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے شامی سرحد کے قریب حملے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 25 بتائی ہے اور کہا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی شناخت ان کے اہل خانہ کو اطلاع تک پوشیدہ رکھی جائے گی۔
حماس کے ترجمان سمیع ابو زہری نے کہا کہ فوجیوں کا قتل امریکی انتظامیہ کے لیے ایک پیغام ہے کہ اگر غزہ میں بے گناہ لوگوں کا قتل عام نہیں رکتا، تو اسے پوری مسلم دنیا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
سمیع ابو زہری نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ پر امریکی و صہیونی جارحیت کا تسلسل جاری رہا تو علاقے کے بڑی تباہی سے دوچار ہونے کا خدشہ ہے۔
پینٹاگون کے مطابق اکتوبر کے وسط سے اب تک عراق اور شام میں امریکی اور اتحادی افواج کو 150 سے زائد حملوں میں نشانہ بنایا جا چکا ہے اور واشنگٹن نے دونوں ممالک میں جوابی حملے کیے ہیں۔