شیخ رشید کی درخواست پر سماعت، جیل سپرنٹنڈنٹ کی عدم حاضری پر عدالت کا اظہار برہمی
انسدادِ دہشت گردی عدالت نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی اڈیالہ جیل راولپنڈی کی انتظامیہ کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کے دوران سپرنٹنڈنٹ کی عدم حاضری پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں تحریریں جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی کی انتظامیہ کے خلاف شیخ رشید کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف نے کی۔
اے ٹی سی کورٹ نے سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا تھا۔
سپرنٹینڈنٹ کی عدم حاضری پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود شیخ رشید کو فیملی سے ملاقات کیوں نہیں کروائی جا رہی، جیل انتظامیہ نے انہیں گرفتار نہیں کیا بلکہ عدالتی احکاماتِ پر انہیں وہاں بھیجا گیا۔
شیخ رشید کے وکیل سردار شہباز نے توہینِ عدالت کی ایک اور درخواست بھی دائر کردی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شیخ رشید کو جیل میں بی کلاس نہیں دی جا رہی۔
جیل انتظامیہ نے عدالت کو جواب دیا کہ شیخ رشید کو بی کلاس جیسی ہی سہولیات دی جا رہی ہیں۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد انسدادِ دہشت گردی عدالت نے اڈیالہ جیل سپرنٹینڈنٹ کو نوٹس جاری کر تے ہوئے انہیں تحریریں جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں شیخ رشید احمد کی طبیعت اچانک ناساز ہوگئی تھی جس کے بعد انہیں راولپنڈی انسٹیٹیویٹ آف کارڈیالوجی (آر آئی سی) ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ان کا طبی معائنہ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 16 جنوری کو 9 مئی حملہ کیس میں شیخ رشید کی درخواست ضمانت خارج کردی گئی تھی جس کے بعد انہیں احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
سابق وزیر داخلہ حساس ادارے کے دفتر میں جلاؤ گھیراو کے مقدمہ میں نامزد تھے۔