• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کوئی قانون کسی مفرور کو انتخابات لڑنے کے بنیادی حق سے نہیں روکتا، سپریم کورٹ

شائع January 26, 2024
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر عمل کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔—فائل فوٹو:اے پی پی
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر عمل کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔—فائل فوٹو:اے پی پی

سپریم کورٹ نے آزاد امیدوار عمر اسلم کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ کوئی قانون کسی مفرور کو انتخابات لڑنے کے بنیادی حق سے نہیں روکتا۔

ڈان نیوز کے مطابق سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے واضح کیا الیکشن کمیشن عوام کو جواب دہ ہے اور عوام کو ہی فیصلہ کرنے دیں کہ کون کیا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ بغیر قانون کسی کو الیکشن لڑنے کے بنیادی حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا، احتساب عوام کو کرنا ہے الیکشن کمیشن کو نہیں۔

وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ بیلیٹ پیپرز کا کام مکمل ہو چکا ہے۔

اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر عمل کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے آزاد امیدوار عمر اسلم کو خوشاب سے انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی۔

علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے آزاد امیدوار محمد عارف کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل خارج کردی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پی پی 19 سے آزاد امیدوار محمد عارف کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف درخواست پر الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپیل کو خارج کردیا۔

’جس کےخلاف دو فوجداری ایف آئی آرز ہیں، شہر بھر میں گھوم رہا ہے‘

عدالت نے واضح کیا کہ درخواست گزار نے دو فوجداری مقدمات ہونے کے باجود ضمانت کے لیے رجوع نہیں کیا، درخواست گزار نے دونوں مقدمات کا کاغذات نامزدگی میں بھی ذکر نہیں کیا۔

سپریم کورٹ کا مزید کہنا تھا کہ ریٹرننگ افسر نے بیٹے کی لندن میں موجود جائیدادوں کا پوچھا اس کا بھی جواب نہیں دیا گیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ریٹرننگ افسر نے ان کی نامزدگی پر اعتراض اٹھا کر کاغذات مسترد کردیے، درخواست گزار کے خلاف وارث خان تھانے میں دو ایف آئی آرز درج تھیں۔

اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیے کہ دستاویزات تو پڑھ کر آئیں، کیس چلانا ہے تو سچ بتائیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جس شخص کے خلاف دو فوجداری ایف آئی آرز ہوئیں وہ پورے شہر بھر میں گھوم رہا ہے مگر ضمانت کے لیے ٹرائل کورٹ جانے میں آپ کو مسئلہ کیا تھا؟

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا مزید کہنا تھا کہ کل ہمارے پاس ایک کیس تھا، انہوں نے ضمانت لی تھی، آپ درخواست دیتے ہیں تو ہم فوراً سماعت کے لیے مقرر کرتے ہیں مگر تیاری تو کر کے آئیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ نے کاغذات نامزدگی میں فوجداری مقدمات کا تذکرہ ہی نہیں کیا۔

اس پر وکیل عبدالرزاق نے بتایا کہ میں نے اپنے بیان حلفی میں دونوں مقدمات کا بتا دیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ آپ سچ بولنے کے لیے تیار نہیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟

بعد ازاں عدالت نے ان کی کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف درخواست خارج کردی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024