نگران حکومت کی عدم دلچسپی، نجکاری میں التوا، پی آئی اے کے انتظامی امور دباؤ کا شکار
نگران حکومت کی عدم دلچسپی اور نجکاری میں التوا سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے انتظامی امور شدید دباؤ کا شکار ہوگئے۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی ایئرلائن کے 31 طیاروں پر مشتمل بیڑے میں سے 9 طیارے پرزے اورلیز کی رقم ادا نہ کرنے کے باعث گراؤنڈ ہوچکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایئربس 320 کے 5 طیارے، بوئنگ ٹرپل 777 کے 3 اور ایک عدد اے ٹی آر طیارہ گراونڈ ہوچکا ہے۔
ملک کی منفی کریڈٹ ریٹنگ، پی آئی اے کے مستقبل سے متعلق غیر یقینی اور زرمبادلہ کے لیے اسٹیٹ بینک پر انحصار کے باعث بین الاقوامی اداروں نے پی آئی اے کی معاونت سے معذرت کرلی ہے۔
لیزنگ کمپنیوں نے پاکستان کی ٹرپل سیریٹنگ کو اپنی کاروباری پالیسی سے متصادم قرار دیا ہے، منفی ریٹنگ، زر مبادلہ کی قلت کی وجہ ملک کی دیگر 2 ائیرلائنز بھی شدید انتظامی دباؤ کا شکار ہو گئیں۔
قومی ایئرلائن پر بین الاقوامی ادائیگیوں کی مد میں ایک کروڑ ڈالر سے زائد رقم واجب الادا ہے جس میں جہازوں اور انجن کی لیز کے پیسوں، انٹرنیشنل ہینڈلنگ، ایئرپورٹ چارجز اور قرضوں پر سود کی ادائیگیاں شامل ہیں، لیزنگ اور پرزہ جات والی کمپنیاں پیشگی ادائیگیوں پر مصر ہیں اور بھاری رسک ایکسپلورر پریمیئم لگا رہی ہیں۔
ایوی ایشن ذرائع کاکہنا ہے کہ قومی ایئرلائن رسک ایکسپلورر پریمیئر لیز کی رقم سے بڑھ چکا ہے، نگران حکومت نے گزشتہ 6 ماہ کے دوران کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے، ملک کے دوسری دنیا سے رابطے اور تجارت کے لیے فضائی صنعت کا فعال ہونا ناگزیر ہے، آئندہ حکومت کے لیے فضائی صنعت کی موجودہ زباں حالی سخت ترین چیلنجز میں سے ایک ہوگا۔
ذرائع نے متنبہ کیا کہ مارچ تک یہی صورتحال رہی تو قومی ایئرلائن سمیت ملکی فضائی آپریشن 50 فیصد سے بھی کم رہ جائے گا۔