نیب کیسز میں جیل ٹرائل کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی
بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی توشہ خانہ ریفرنس اور 190 ملین پاؤنڈز کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کرد ی گئی۔
ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی نیب کیسز میں جیل ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کی۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر جنرل، اسپیشل پراسیکیوٹر امجد پرویز اور رافع مقصود، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ عمران خان کی جانب سے وکیل شعیب شاہین عدالت میں حاضر ہوئے۔
یاد رہے کہ عدالت نے نیب اور سیکریٹری داخلہ کو جیل ٹرائل کیس میں نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔
سماعت میں پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالتی احکامات، جیل ٹرائل نوٹیفکیشن سے متعلق دستاویزات کی رپورٹ پیش کی۔
اس موقع پر شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ تو صرف نیب کی ہے، وفاقی حکومت کی رپورٹ ہمیں نہیں ملی، اصل میں تو وفاقی حکومت نے پورے عمل کے بارے میں بتانا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو وفاقی حکومت کی رپورٹ کی کاپی شعیب شاہین کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ بہتر ہے ٹرائل میں کوئی خامی ہے تو اسے ابھی ہی ٹھیک کر لیا جائے، وکیل شعیب شاہین نے عدالت کو بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جا رہی ہے، 11 گواہوں کے بیانات قلمبند کر لیے گئے ہیں، انہوں نے استدعا کی کہ آئندہ سماعت تک ٹرائل پر حکمِ امتناع جاری کیا جائے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے مزید کہا کہ ابھی کونسا ٹرائل مکمل ہو رہا ہے، آئندہ سماعت پر دیکھ لیتے ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ وفاقی حکومت کا نوٹیفکیشن قانون کے مطابق ہے ؟
وکیل شعیب شاہین نے دلائل دیے کہ اگر عدالت ٹرائل کورٹ کی کارروائی پر حکم امتناع نہیں دے رہی تو سماعت کل رکھیں۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ 20 جنوری اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قومی احتساب بیورو (نیب) کیسز میں جیل ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر نیا بینچ تشکیل دیا تھا۔
17 جنوری کو ہونے والی سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف عمران خان کی اپیلوں پر ڈویژن بینچ بنانے کے لیے فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوا دی تھی۔
16 جنوری کو عمران خان نےتوشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیس میں جیل ٹرائل اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے جیل ٹرائل نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔
عمران خان نے جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں 14 نومبر کو جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، اس کیس میں 28 نومبر کو جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، جیل ٹرائل کے یہ نوٹیفکیشن غیر قانونی، بدنیتی پر مبنی ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشنز کو کالعدم قرار دیا جائے، اس درخواست کے زیر التوا رہنے تک ٹرائل کورٹ کی کارروائی کو روکا جائے۔
بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں چیئرمین نیب اور دیگر کو فریق بنایا گیا۔