• KHI: Asr 4:08pm Maghrib 5:44pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:08pm Maghrib 5:44pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

پاک-ایران کشیدگی کا خاتمہ، ایرانی وزیر خارجہ 29 جنوری کو پاکستان کا دورہ کریں گے

شائع January 22, 2024
وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کی دعوت پر ان کے ایرانی  ہم منصب پاکستان کا دورہ کریں گے—فوٹو: اے پی پی اور ایران پریس ایجنسی
وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کی دعوت پر ان کے ایرانی ہم منصب پاکستان کا دورہ کریں گے—فوٹو: اے پی پی اور ایران پریس ایجنسی

پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ ہو گیا جب کہ نئی رفت کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی کے خاتمے پر دفتر خارجہ کی جانب سے تصدیق بھی کردی گئی ہے۔

اس سلسلے میں دونوں ممالک کی جانب سے مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔

جاری اعلامیے میں کہا گیاہے کہ نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کی دعوت پر ان کے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللھیان 29 جنوری کو پاکستان کا دورہ کریں گے۔

اعلامیے کے مطابق پاکستان اور ایران کے سفیر 26 جنوری سے اپنی ذمے داریاں دوبارہ سنبھالیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات اچانک کشیدہ صورت اختیار کر گئے تھے جس نے نہ صرف خطے بلکہ اس سے باہر کے ممالک کی توجہ بھی حاصل کرلی تھی، ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بعد پاکستان نے اگلے روز ہی اس کا بھرپور جواب دیا تھا۔

ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہوگئیں تھیں، دفتر خارجہ نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا تھا۔

18 جنوری کی علی الصبح پاکستان نے ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے تھے۔

کشیدگی کے دوران چین نے ثالثی کی پیشکش جب کہ امریکا نے پاکستان، عراق اور شام میں ایران کے حملوں پر اظہار مذمت کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ ایران نے 3 ہمسایہ ممالک کی خودمختار سرحدوں کی خلاف ورزی کی، اس کے علاوہ افغانستان اور روس نے بھی دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 17 نومبر 2024
کارٹون : 16 نومبر 2024