سیاسی فائدے کیلئے مودی کی مکروہ چال، بابری مسجد کے ملبے پر رام مندر کا افتتاح
ہندو قوم پرست سیاست کی فتح کے طور پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایودھیا میں شہید بابری مسجد کے مقام پر ’ متنازع رام مندر’ کا افتتاح کردیا۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سنہری رنگ کا روایتی لباس زیب تن کیے نریندرمودی نے 50 میٹر طویل مندر کے مرکز میں ہندو دیوتا رام کی سیاہ پتھر کی مورتی کی نقاب کشائی کی۔
رام مندر کو اس مقام پر تعمیر کیا گیا ہے جہاں صدیوں سے قائم مسجد کو 1992 میں بھارتی وزیر اعظم کی جماعت سے تعلق رکھنے والے ہندو انتہا پسندوں نے شہید کردیا تھا۔
یاد رہے کہ مسجد کو شہید کرنے کے واقعے نے بھارت میں بدترین مذہبی فسادات کو جنم دیا تھا جس کے نتیجے میں 2 ہزار افراد مارے گئے تھے، مرنے والوں میں زیادہ تر مسلمان شامل تھے، اس واقعے نے بھارت کے نام نہاد سرکاری سیکیولر سیاسی نظام کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
پیر کو مندر کے افتتاح کے موقع پر اس کے باہر ہزاروں کی تعداد میں نعرے لگاتے، ناچتے گاتے،جھنڈے لہراتے اور ڈھول پیٹتے عقیدت مندوں سے ایودھیا کے شمالی قصبے کی سڑکیں بھرگئیں جب کہ فوجی ہیلی کاپٹروں نے فضا سے پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔
اس موقع پر ایودھیا کی مسلم کمیونٹی کے چند افراد کو بھی سڑکوں پر دیکھا گیا جب کہ یہ بھی رپورٹ کیا گیا کہ بھارت کی حزب اختلاف کے رہنما افتتاح کے موقع پر موجود نہیں تھے۔
نریندر مودی کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیے ملک کے نظام حکومت کو ان کے اکثریتی عقیدے کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی دہائیوں سے جاری مہم میں رام مندر کا افتتاح ’تاریخی لمحہ‘ قرار دیا جار ہا ہے۔
مندر کے افتتاح سے پہلے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے دعویٰ کیا کہ بھگوان نے مجھے بھارت کے تمام لوگوں کی نمائندگی کا ایک ذریعہ بنایا ہے۔