فضائی حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطے میں ایران کو زیادہ پسند نہیں کیا جاتا، جو بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کی جانب سے ایک دوسرے کی سرزمین پر فضائی حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطے میں ایران کو زیادہ پسند نہیں کیا جاتا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں، ایران کو خطے میں خاص طور پر زیادہ پسند نہیں کیا جاتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس بات کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اس تمام صورتحال میں کیا پیشرفت ہوتی ہے، مجھے نہیں علم کہ یہ صورتحال اب کس طرف جاتی ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا، ایران اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتا۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس تمام صورتحال کی بہت قریب سے نگرانی کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں مکمل طور پر مسلح ملک ہیں، ہم واضح طور پر جنوب اور وسط ایشیا میں کشیدگی میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے اور اپنے پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
جان کربی نے کہا کہ پاکستان پر پہلے ایران نے حملہ کیا جو ان کا ایک اور غیرذمے دارانہ حملہ ہے اور خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے حوالے سے ایرانی اقدامات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات کا علم نہیں ہے کہ اپکستان نے ایران پر حملے سے قبل امریکا کو آگاہ کیا تھا۔