غیرشرعی نکاح کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی پر آج بھی فرد جرم عائد نہ ہوسکی
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر غیر شرعی نکاح کیس میں فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔
ڈان نیوز کے مطابق غیرشرعی نکاح کیس کی سماعت سینئر سول جج نے اڈیالہ جیل میں کی، کیس میں ملزمان پر کل فرد جرم عائد کی جائے گی۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی حاضری لگائی گئی، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی آج بھی عدالت میں پیش نہ ہوئیں، بشریٰ بی بی کے وکلا نے طبی بنیادوں پر حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی، وکلا صفائی نے بشریٰ بی بی کی آئندہ سماعت پر حاضری کی یقین دہانی بھی کروائی۔
وکیل مدعی راجا رضوان عباسی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کردی، ان کا کہنا تھا کہ نہ آخری سماعت پر اور نہ اس سماعت پر بسری بی بی کا میڈیکل پیش کیا گیا، ملزمان کی جانب سے مقدمے کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے استدعا کی کہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کی جائے اور وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔
وکیل صفائی نے کہا کہ آپ حکم دیں تو میڈیکل رپورٹ بھی پیش کردی جائے گی، وکلا کی یقین دہانی پر عدالت نے بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی۔
مجھے نہیں معلوم بشریٰ بی بی کہاں ہیں، عمران خان
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی روسٹرم پر آگئے، عمران خان نے کہا کہ یہ مجھ سے بار بار پوچھتے ہیں لیکن مجھے نہیں معلوم بشریٰ بی بی کہاں ہیں، میرا بشریٰ بی بی سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں کہیں کہ لینڈ لائن سے ہی مجھے ٹیلی فون کرنے دیں، میں ایک رات پہلے ہی سب ارینج کرلیا کروں گا۔
بعد ازاں عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل 10 جنوری کو بھی بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر غیر شرعی نکاح کیس میں فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔
واضح رہے کہ 2 جنوری 2024 کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر غیر شرعی نکاح کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 10 جنوری کی تاریخ مقرر کی تھی۔
اس سے قبل 22 دسمبر کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے غیر شرعی نکاح کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان کی اہلیہ کی عدالت میں عدم پیشی پر اظہار برہمی کیا تھا۔
18 دسمبر کو ہونے والی سماعت پر عدالت نے کیس کا اوپن ٹرائل جیل سمیت کسی بھی محفوظ مقام پر کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
اس سے پہلے 15 دسمبر کو عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا تھا کہ آئندہ سماعت پر سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری کو یقینی بنائیں۔
11 دسمبر کو عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس کو قابل سماعت قرار دیا تھا۔
اس سے قبل 5 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں خاور مانیکا کے گھریلو ملازم اور کیس کے گواہ محمد لطیف نے بیان قلم بند کرایا تھا۔
جبکہ 28 نومبر کو ہونے والی سماعت میں نکاح خواں مفتی سعید اور عون چوہدری نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔
درخواست کا متن
واضح رہے کہ 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح و ناجائز تعلقات کا کیس دائر کیا تھا، درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے، بشریٰ بی بی سے شادی 1989 میں ہوئی تھی، جو اس وقت پر پُرسکون اور اچھی طرح چلتی رہی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی، جو متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر اور درخواست گزار کو یقین ہے کہ اس کے یہودی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔
خاور مانیکا نے بتایا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شکایت کنندہ کے گھر میں پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوئے اور غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آنے لگے، وہ کئی گھنٹوں تک گھر میں رہتے جو غیر اخلاقی بلکہ اسلامی معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی میں بھی گھسنا شروع ہوگئے، حالانکہ اسے تنبیہ کی اور غیر مناسب انداز میں گھر کے احاطے سے بھی نکالا۔
خاور مانیکا نے درخواست میں بتایا تھا کہ ایک دن جب اچانک وہ اپنے گھر گئے تو دیکھا کہ زلفی بخاری ان کے بیڈ روم میں اکیلے تھے، وہ بھی عمران خان کے ہمراہ اکثر آیا کرتے تھے۔
انہوں نے درخواست میں بتایا تھا کہ بشریٰ بی بی نے میری اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا، حالانکہ زبردستی روکنے کی کوشش بھی کی اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
مزید لکھا تھا کہ بشریٰ بی بی کے پاس مختلف موبائل فونز اور سم کارڈز تھے، جو چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر فرح گوگی نے دیے تھے۔
خاور مانیکا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نام نہاد نکاح سے قبل دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ غیر قانونی تعلقات قائم کیے، یہ حقیقت مجھے ملازم لطیف نے بتائی۔
درخواست میں مزید بتایا تھا کہ فیملی کی خاطر صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب ضائع گئیں، اور شکایت کنندہ نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی۔
خاور مانیکا کی درخواست کے مطابق دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، یہ نکاح غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
مزید لکھا تھا کہ دوران عدت نکاح کی حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا، لہٰذا یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے، دونوں شادی سے پہلے ہی فرار ہوگئے تھے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔