• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

اٹک: مرغوں کی لڑائی پر جوئے بازی، 5 ملزمان گرفتار

شائع January 15, 2024
کارروائی کے دوران مرغوں کو لڑانے والے میدان میں رکھے گئے ایک لاکھ 66 ہزار روپے بھی قبضہ میں لے لیے گئے—فوٹو:سوشل میڈیا
کارروائی کے دوران مرغوں کو لڑانے والے میدان میں رکھے گئے ایک لاکھ 66 ہزار روپے بھی قبضہ میں لے لیے گئے—فوٹو:سوشل میڈیا

ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے ضلع اٹک میں پولیس نے کارروائی کرکے جوئے بازی میں ملوث 5 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق اٹک میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مرغوں کی لڑائی پر جوا بازی کرانے والے اڈے پر چھاپہ مارا۔

ترجمان اٹک پولیس نے اپنے جاری ایک بیان میں بتایا کہ کارروائی کے دوران پولیس نے 5 ملزمان اور 5 لڑاکا مرغے اپنے قبضے میں لیے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ کارروائی کے دوران مرغوں کو لڑانے والے میدان میں رکھے گئے ایک لاکھ 66 ہزار روپے بھی پولیس نے اپنے قبضہ میں لے لیے۔

واضح رہے کہ مرغوں کی لڑائی بھی ملک میں ظالمانہ نوعیت کا ایک عام مشغلہ ہے جس کی حوصلہ شکنی کے لیے اقدامات کیے جانے چاہییں، جہاں تک اس طرح کے ظالمانہ کھیلوں کی روک تھام کی بات ہے تو اس ضمن میں ملکی قوانین موجود ہیں۔

ایسا قانون کہ جس کے تحت مرتکب افراد کو قابلِ گرفت لایا جاسکتا ہے، وہ ہے سن اٹھارہ سو نوّے کا ’پریوینٹیشن آف کرولٹی ٹو اینیملز ایکٹ‘ یا جانوروں پر ظلم و ستم کی روک تھام کا قانون۔

اس قانون کے تحت جانوروں کی لڑائی پر شرط لگانا یا ان سے لڑائی کا خونی کھیل کرانا، قابلِ گرفت جرم ہے، جس کی سزا بھی اس قانون میں درج ہے۔

حقیقت میں کھیل کے طور پر جانوروں کی لڑائی کرنا، ان پر روا ظلم کی سب سے شدید شکل ہے:

ہم سڑکوں پر آئے دن اس ظلم و ستم کے نظارے دیکھتے ہیں اور صرفِ نظر کر دیتے ہیں۔ بچے، کتے بلیوں پر پتھر برساتے ہیں اور پرندے پنجروں میں بھر کر سڑک کنارے فروخت کے لیے پیش کیے جاتے ہیں۔

بد قسمتی سے ہمیں اس طرح کے ظلم و ستم کی مثالیں چڑیا گھروں تک میں بھی دیکھنے کو ملنے لگی ہیں کہ جہاں، اصولی طور پر جانوروں اور پرندوں کو اُن کی بہتری اور لوگوں کی معلومات کی غرض سے، قدرتی ماحول سے ہم آہنگ مسکنوں میں رکھا جانا ضروری ہے۔

صورتِ حال کے پیشِ نظر اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ اینیمل لا یا جانوروں کے لیے قوانین پر فوری نظر ثانی کر کے اسے جدید دور کی ضروریات سے ہم آہنگ کیا جائے۔

جرمانے اور سزا کو بڑھایا جائے نیز مقامی انتظامیہ کو پابند کیا جائے کہ وہ اس طرح کے تمام خونی کھیلوں کی روک تھام کے لیے کارروائی کریں۔

علاوہ ازیں، صرف ایک جامع قانون ہی اس طرح کے مسائل کو موثر طور پر حل کرسکے گا۔

ایک اور بہت بڑا چیلنج معاشرے کے اجتماعی رویے اور اُن بے زبانوں کے لیے اِن کی حسایت میں تبدیلی کا بھی ہے، جو اپنی زبان سے اپنا دکھ بیان بھی نہیں کرسکتے

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024