• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

بیرسٹر گوہر کے گھر سے کوئی سامان چوری ہوا نہ توڑ پھوڑ کی گئی، آئی جی اسلام آباد

شائع January 13, 2024
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ بیرسٹر گوہر خان کے گھر جو ٹیم گئی تھی واپس آگئی ہے — فوٹو: اسلام آباد پولیس ویب سائٹ
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ بیرسٹر گوہر خان کے گھر جو ٹیم گئی تھی واپس آگئی ہے — فوٹو: اسلام آباد پولیس ویب سائٹ

اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) ڈاکٹر اکبر ناصر نے کہا ہے کہ بیرسٹر گوہر کے گھر سے کوئی سامان چوری ہوا نہ توڑ پھوڑ کی گئی۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ’بیرسٹر گوہر خان کے گھر جو ٹیم گئی تھی واپس آگئی ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’بیرسٹر گوہر کے گھر سے کوئی سامان چوری نہیں ہوا نہ ہی کوئی توڑ پھوڑ کی گئی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں علم نہیں تھا کہ یہ گھر بیرسٹر گوہر کا ہے اور بیرسٹر گوہر کی جو بھی شکایت ہوگی اسے حل کریں گے۔

واضح رہے کہ کچھ دیر قبل چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ ابھی خبر آئی ہے، میرے گھر میں 4 ڈالے (گاڑیاں) گئے، میرے بیٹے اور بھتیجے کو مارا گیا ہے اور سارے کاغذات لے کر چلے گئے ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بات سنے بغیر بیرسٹر گوہر کمرہ عدالت سے روانہ ہو گئے۔

چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ایسا کچھ نہیں ہونا چاہیے تھا، اگر ایسا ہوا ہے تو اس معاملے کو ذرا دیکھیں۔

کچھ دیر بعد بیرسٹر گوہر سپریم کورٹ میں واپس آگئے، چیف جسٹس نے ان سے پوچھا کہ گوہر صاحب کیا پوزیشن ہے؟

بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ حالات بہت سنگین ہیں، چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ ابھی معاملے کو طے کریں۔

دریں اثنا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اسلام آباد پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ ابھی اطلاع ملی ہے کہ بیرسٹر گوہر کے گھر پولیس پہنچی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس ایک اطلاع پر اشتہاریوں کی تلاش میں ایک گھر پہنچی، وہاں پہنچنے پر معلوم ہوا کہ مذکورہ گھر بیرسٹر گوہر کا ہے اور پولیس واپس آگئی۔

ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ کسی پر کسی قسم کا تشدد کیا گیا اور نہ ہی کوئی دستاویزات اٹھائی گئی ہیں، یہ ایک معمول کی کارروائی تھی، مزید تحقیقات عمل میں لائی جارہی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024